16
1 اللہ کا صندوق اُس تنبو کے درمیان میں رکھا گیا جو داؤد نے اُس کے لئے لگوایا تھا۔ پھر اُنہوں نے اللہ کے حضور بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں۔ 2 اِس کے بعد داؤد نے قوم کو رب کے نام سے برکت دے کر 3 ہر اسرائیلی مرد اور عورت کو ایک روٹی، کھجور کی ایک ٹکی اور کشمش کی ایک ٹکی دے دی۔ 4 اُس نے کچھ لاویوں کو رب کے صندوق کے سامنے خدمت کرنے کی ذمہ داری دی۔ اُنہیں رب اسرائیل کے خدا کی تمجید اور حمد و ثنا کرنی تھی۔ 5 اُن کا سربراہ آسف جھانجھ بجاتا تھا۔ اُس کا نائب زکریاہ تھا۔ پھر یعی ایل، سمیراموت، یحی ایل، متِتیاہ، اِلیاب، بِنایاہ، عوبید ادوم اور یعی ایل تھے جو ستار اور سرود بجاتے تھے۔ 6 بِنایاہ اور یحزی ایل اماموں کی ذمہ داری اللہ کے عہد کے صندوق کے سامنے تُرم بجانا تھی۔
شکر کا گیت
7 اُس دن داؤد نے پہلی دفعہ آسف اور اُس کے ساتھی لاویوں کے حوالے ذیل کا گیت کر کے اُنہیں رب کی ستائش کرنے کی ذمہ داری دی۔
8 ”رب کا شکر کرو اور اُس کا نام پکارو! اقوام میں اُس کے کاموں کا اعلان کرو۔
9 ساز بجا کر اُس کی مدح سرائی کرو۔ اُس کے تمام عجائب کے بارے میں لوگوں کو بتاؤ۔
10 اُس کے مُقدّس نام پر فخر کرو۔ رب کے طالب دل سے خوش ہوں۔
11 رب اور اُس کی قدرت کی دریافت کرو، ہر وقت اُس کے چہرے کے طالب رہو۔
12 جو معجزے اُس نے کئے اُنہیں یاد کرو۔ اُس کے الٰہی نشان اور اُس کے منہ کے فیصلے دہراتے رہو۔
13 تم جو اُس کے خادم اسرائیل کی اولاد اور یعقوب کے فرزند ہو، جو اُس کے برگزیدہ لوگ ہو، تمہیں سب کچھ یاد رہے!
14 وہی رب ہمارا خدا ہے، وہی پوری دنیا کی عدالت کرتا ہے۔
15 وہ ہمیشہ اپنے عہد کا خیال رکھتا ہے، اُس کلام کا جو اُس نے ہزار پُشتوں کے لئے فرمایا تھا۔
16 یہ وہ عہد ہے جو اُس نے ابراہیم سے باندھا، وہ وعدہ جو اُس نے قَسم کھا کر اسحاق سے کیا تھا۔
17 اُس نے اُسے یعقوب کے لئے قائم کیا تاکہ وہ اُس کے مطابق زندگی گزارے، اُس نے تصدیق کی کہ یہ میرا اسرائیل سے ابدی عہد ہے۔
18 ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ’مَیں تجھے ملکِ کنعان دوں گا۔ یہ تیری میراث کا حصہ ہو گا۔‘
19 اُس وقت وہ تعداد میں کم اور تھوڑے ہی تھے بلکہ ملک میں اجنبی ہی تھے۔
20 اب تک وہ مختلف قوموں اور سلطنتوں میں گھومتے پھرتے تھے۔
21 لیکن اللہ نے اُن پر کسی کو ظلم کرنے نہ دیا، اور اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو ڈانٹا،
22 ’میرے مسح کئے ہوئے خادموں کو مت چھیڑنا، میرے نبیوں کو نقصان مت پہنچانا۔‘
23 اے پوری دنیا، رب کی تمجید میں گیت گا! روز بہ روز اُس کی نجات کی خوش خبری سنا۔
24 قوموں میں اُس کا جلال اور تمام اُمّتوں میں اُس کے عجائب بیان کرو۔
25 کیونکہ رب عظیم اور ستائش کے بہت لائق ہے۔ وہ تمام معبودوں سے مہیب ہے۔
26 کیونکہ دیگر قوموں کے تمام معبود بُت ہی ہیں جبکہ رب نے آسمان کو بنایا۔
27 اُس کے حضور شان و شوکت، اُس کی سکونت گاہ میں قدرت اور جلال ہے۔
28 اے قوموں کے قبیلو، رب کی تمجید کرو، رب کے جلال اور قدرت کی ستائش کرو۔
29 رب کے نام کو جلال دو۔ قربانی لے کر اُس کے حضور آؤ۔ مُقدّس لباس سے آراستہ ہو کر رب کو سجدہ کرو۔
30 پوری دنیا اُس کے سامنے لرز اُٹھے۔ یقیناً دنیا مضبوطی سے قائم ہے اور نہیں ڈگمگائے گی۔
31 آسمان شادمان ہو، اور زمین جشن منائے۔ قوموں میں کہا جائے کہ رب بادشاہ ہے۔
32 سمندر اور جو کچھ اُس میں ہے خوشی سے گرج اُٹھے، میدان اور جو کچھ اُس میں ہے باغ باغ ہو۔
33 پھر جنگل کے درخت رب کے سامنے شادیانہ بجائیں گے، کیونکہ وہ آ رہا ہے، وہ زمین کی عدالت کرنے آ رہا ہے۔
34 رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔
35 اُس سے التماس کرو، ’اے ہماری نجات کے خدا، ہمیں بچا! ہمیں جمع کر کے دیگر قوموں کے ہاتھ سے چھڑا۔ تب ہی ہم تیرے مُقدّس نام کی ستائش کریں گے اور تیرے قابلِ تعریف کاموں پر فخر کریں گے۔‘
36 ازل سے ابد تک رب، اسرائیل کے خدا کی حمد ہو!“
تب پوری قوم نے ”آمین“ اور ”رب کی حمد ہو“ کہا۔
لاویوں کی ذمہ داریاں
37 داؤد نے آسف اور اُس کے ساتھی لاویوں کو رب کے عہد کے صندوق کے سامنے چھوڑ کر کہا، ”آئندہ یہاں باقاعدگی سے روزانہ کی ضروری خدمت کرتے جائیں۔“
38 اِس گروہ میں عوبید ادوم اور مزید 68 لاوی شامل تھے۔ عوبید ادوم بن یدوتون اور حوسہ دربان بن گئے۔
39 لیکن صدوق امام اور اُس کے ساتھی اماموں کو داؤد نے رب کی اُس سکونت گاہ کے پاس چھوڑ دیا جو جِبعون کی پہاڑی پر تھی۔ 40 کیونکہ لازم تھا کہ وہ وہاں ہر صبح اور شام کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کریں اور باقی تمام ہدایات پر عمل کریں جو رب کی طرف سے اسرائیل کے لئے شریعت میں بیان کی گئی ہیں۔ 41 داؤد نے ہیمان، یدوتون اور مزید کچھ چیدہ لاویوں کو بھی جِبعون میں اُن کے پاس چھوڑ دیا۔ وہاں اُن کی خاص ذمہ داری رب کی حمد و ثنا کرنا تھی، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ 42 اُن کے پاس تُرم، جھانجھ اور باقی ایسے ساز تھے جو اللہ کی تعریف میں گائے جانے والے گیتوں کے ساتھ بجائے جاتے تھے۔ یدوتون کے بیٹوں کو دربان بنایا گیا۔
43 جشن کے بعد سب لوگ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ داؤد بھی اپنے گھر لوٹا تاکہ اپنے خاندان کو برکت دے کر سلام کرے۔