19
رب حِزقیاہ کو تسلی دیتا ہے
یہ باتیں سن کر حِزقیاہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ کا ماتمی لباس پہن کر رب کے گھر میں گیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے محل کے انچارج اِلیاقیم، میرمنشی شبناہ اور اماموں کے بزرگوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ سب ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنے ہوئے تھے۔ نبی کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے حِزقیاہ کا پیغام سنایا، ”آج ہم بڑی مصیبت میں ہیں۔ سزا کے اِس دن اسوریوں نے ہماری سخت بےعزتی کی ہے۔ ہمارا حال دردِ زہ میں مبتلا اُس عورت کا سا ہے جس کے پیٹ سے بچہ نکلنے کو ہے، لیکن جو اِس لئے نہیں نکل سکتا کہ ماں کی طاقت جاتی رہی ہے۔ لیکن شاید رب آپ کے خدا نے ربشاقی کی وہ تمام باتیں سنی ہوں جو اُس کے آقا اسور کے بادشاہ نے زندہ خدا کی توہین میں بھیجی ہیں۔ ہو سکتا ہے رب آپ کا خدا اُس کی باتیں سن کر اُسے سزا دے۔ براہِ کرم ہمارے لئے جو اب تک بچے ہوئے ہیں دعا کریں۔“
جب حِزقیاہ کے افسروں نے یسعیاہ کو بادشاہ کا پیغام پہنچایا تو نبی نے جواب دیا، ”اپنے آقا کو بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’اُن دھمکیوں سے خوف مت کھا جو اسوری بادشاہ کے ملازموں نے میری اہانت کر کے دی ہیں۔ دیکھ، مَیں اُس کا ارادہ بدل دوں گا۔ وہ افواہ سن کر اِتنا مضطرب ہو جائے گا کہ اپنے ہی ملک واپس چلا جائے گا۔ وہاں مَیں اُسے تلوار سے مروا دوں گا‘۔“
سنحیرب کی دھمکیاں اور حِزقیاہ کی دعا
ربشاقی یروشلم کو چھوڑ کر اسور کے بادشاہ کے پاس واپس چلا گیا جو اُس وقت لکیس سے روانہ ہو کر لِبناہ پر چڑھائی کر رہا تھا۔
پھر سنحیرب کو اطلاع ملی، ”ایتھوپیا کا بادشاہ تِرہاقہ آپ سے لڑنے آ رہا ہے۔“ تب اُس نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ یروشلم بھیج دیا تاکہ حِزقیاہ کو پیغام پہنچائیں، 10 ”جس دیوتا پر تم بھروسا رکھتے ہو اُس سے فریب نہ کھاؤ جب وہ کہتا ہے کہ یروشلم کبھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔ 11 تم تو سن چکے ہو کہ اسور کے بادشاہوں نے جہاں بھی گئے کیا کچھ کیا ہے۔ ہر ملک کو اُنہوں نے مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ تو پھر تم کس طرح بچ جاؤ گے؟ 12 کیا جوزان، حاران اور رصف کے دیوتا اُن کی حفاظت کر پائے؟ کیا ملکِ عدن میں تلسّار کے باشندے بچ سکے؟ نہیں، کوئی بھی دیوتا اُن کی مدد نہ کر سکا جب میرے باپ دادا نے اُنہیں تباہ کیا۔ 13 دھیان دو، اب حمات، ارفاد، سِفروائم شہر، ہینع اور عِوّا کے بادشاہ کہاں ہیں؟“
14 خط ملنے پر حِزقیاہ نے اُسے پڑھ لیا اور پھر رب کے گھر کے صحن میں گیا۔ خط کو رب کے سامنے بچھا کر 15 اُس نے رب سے دعا کی،
”اے رب اسرائیل کے خدا جو کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، تُو اکیلا ہی دنیا کے تمام ممالک کا خدا ہے۔ تُو ہی نے آسمان و زمین کو خلق کیا ہے۔ 16 اے رب، میری سن! اپنی آنکھیں کھول کر دیکھ! سنحیرب کی اُن باتوں پر دھیان دے جو اُس نے اِس مقصد سے ہم تک پہنچائی ہیں کہ زندہ خدا کی اہانت کرے۔ 17 اے رب، یہ بات سچ ہے کہ اسوری بادشاہوں نے اِن قوموں کو اُن کے ملکوں سمیت تباہ کر دیا ہے۔ 18 وہ تو اُن کے بُتوں کو آگ میں پھینک کر بھسم کر سکتے تھے، کیونکہ وہ زندہ نہیں بلکہ صرف انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُت تھے۔ 19 اے رب ہمارے خدا، اب مَیں تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ ہمیں اسوری بادشاہ کے ہاتھ سے بچا تاکہ دنیا کے تمام ممالک جان لیں کہ تُو اے رب، واحد خدا ہے۔“
اسوری کی لعن طعن پر اللہ کا جواب
20 پھر یسعیاہ بن آموص نے حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں نے اسوری بادشاہ سنحیرب کے بارے میں تیری دعا سنی ہے۔ 21 اب رب کا اُس کے خلاف فرمان سن،
کنواری صیون بیٹی تجھے حقیر جانتی ہے، ہاں یروشلم بیٹی اپنا سر ہلا ہلا کر حقارت آمیز نظر سے تیرے پیچھے دیکھتی ہے۔ 22 کیا تُو نہیں جانتا کہ کس کو گالیاں دیں اور کس کی اہانت کی ہے؟ کیا تجھے نہیں معلوم کہ تُو نے کس کے خلاف آواز بلند کی ہے؟ جس کی طرف تُو غرور کی نظر سے دیکھ رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے!
23 اپنے قاصدوں کے ذریعے تُو نے رب کی اہانت کی ہے۔ تُو ڈینگیں مار کر کہتا ہے، ’مَیں اپنے بےشمار رتھوں سے پہاڑوں کی چوٹیوں اور لبنان کی انتہا تک چڑھ گیا ہوں۔ مَیں دیودار کے بڑے بڑے اور جونیپر کے بہترین درختوں کو کاٹ کر لبنان کے دُورترین کونوں تک، اُس کے سب سے گھنے جنگل تک پہنچ گیا ہوں۔ 24 مَیں نے غیرملکوں میں کنوئیں کھدوا کر اُن کا پانی پی لیا ہے۔ میرے تلووں تلے مصر کی تمام ندیاں خشک ہو گئیں۔‘
25 اے اسوری بادشاہ، کیا تُو نے نہیں سنا کہ بڑی دیر سے مَیں نے یہ سب کچھ مقرر کیا؟ قدیم زمانے میں ہی مَیں نے اِس کا منصوبہ باندھ لیا، اور اب مَیں اِسے وجود میں لایا۔ میری مرضی تھی کہ تُو قلعہ بند شہروں کو خاک میں ملا کر پتھر کے ڈھیروں میں بدل دے۔ 26 اِسی لئے اُن کے باشندوں کی طاقت جاتی رہی، وہ گھبرائے اور شرمندہ ہوئے۔ وہ گھاس کی طرح کمزور تھے، چھت پر اُگنے والی اُس ہریالی کی مانند جو تھوڑی دیر کے لئے پھلتی پھولتی تو ہے، لیکن لُو چلتے وقت ایک دم مُرجھا جاتی ہے۔ 27 مَیں تو تجھ سے خوب واقف ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ تُو کہاں ٹھہرا ہوا ہے، اور تیرا آنا جانا مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔ مجھے پتا ہے کہ تُو میرے خلاف کتنے طیش میں آ گیا ہے۔ 28 تیرا طیش اور غرور دیکھ کر مَیں تیری ناک میں نکیل اور تیرے منہ میں لگام ڈال کر تجھے اُس راستے پر سے واپس گھسیٹ لے جاؤں گا جس پر سے تُو یہاں آ پہنچا ہے۔
29 اے حِزقیاہ، مَیں اِس نشان سے تجھے تسلی دلاؤں گا کہ اِس سال اور آنے والے سال تم وہ کچھ کھاؤ گے جو کھیتوں میں خود بخود اُگے گا۔ لیکن تیسرے سال تم بیج بو کر فصلیں کاٹو گے اور انگور کے باغ لگا کر اُن کا پھل کھاؤ گے۔ 30 یہوداہ کے بچے ہوئے باشندے ایک بار پھر جڑ پکڑ کر پھل لائیں گے۔ 31 کیونکہ یروشلم سے قوم کا بقیہ نکل آئے گا، اور کوہِ صیون کا بچا کھچا حصہ دوبارہ ملک میں پھیل جائے گا۔ رب الافواج کی غیرت یہ کچھ سرانجام دے گی۔
32 جہاں تک اسوری بادشاہ کا تعلق ہے رب فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں داخل نہیں ہو گا۔ وہ ایک تیر تک اُس میں نہیں چلائے گا۔ نہ وہ ڈھال لے کر اُس پر حملہ کرے گا، نہ شہر کی فصیل کے ساتھ مٹی کا ڈھیر لگائے گا۔ 33 جس راستے سے بادشاہ یہاں آیا اُسی راستے پر سے وہ اپنے ملک واپس چلا جائے گا۔ اِس شہر میں وہ گھسنے نہیں پائے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔ 34 کیونکہ مَیں اپنی اور اپنے خادم داؤد کی خاطر اِس شہر کا دفاع کر کے اِسے بچاؤں گا۔“
35 اُسی رات رب کا فرشتہ نکل آیا اور اسوری لشکرگاہ میں سے گزر کر 1,85,000 فوجیوں کو مار ڈالا۔ جب لوگ صبح سویرے اُٹھے تو چاروں طرف لاشیں ہی لاشیں نظر آئیں۔
36 یہ دیکھ کر سنحیرب اپنے خیمے اُکھاڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ نینوہ شہر پہنچ کر وہ وہاں ٹھہر گیا۔ 37 ایک دن جب وہ اپنے دیوتا نِسروک کے مندر میں پوجا کر رہا تھا تو اُس کے بیٹوں ادرمَّلِک اور شراضر نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا اور فرار ہو کر ملکِ اراراط میں پناہ لی۔ پھر اُس کا بیٹا اسرحدون تخت نشین ہوا۔