2
جھوٹے اُستاد
لیکن جس طرح ماضی میں اسرائیل قوم میں جھوٹے نبی بھی تھے، اُسی طرح آپ میں سے بھی جھوٹے اُستاد کھڑے ہو جائیں گے۔ یہ خدا کی جماعتوں میں مہلک تعلیمات پھیلائیں گے بلکہ اپنے مالک کو جاننے سے انکار بھی کریں گے جس نے اُنہیں خرید لیا تھا۔ ایسی حرکتوں سے یہ جلد ہی اپنے آپ پر ہلاکت لائیں گے۔ بہت سے لوگ اُن کی عیاش حرکتوں کی پیروی کریں گے، اور اِس وجہ سے دوسرے سچائی کی راہ پر کفر بکیں گے۔ لالچ کے سبب سے یہ اُستاد آپ کو فرضی کہانیاں سنا کر آپ کی لُوٹ کھسوٹ کریں گے۔ لیکن اللہ نے بڑی دیر سے اُنہیں مجرم ٹھہرایا، اور اُس کا فیصلہ سُست رفتار نہیں ہے۔ ہاں، اُن کا منصف اونگھ نہیں رہا بلکہ اُنہیں ہلاک کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔
دیکھیں، اللہ نے اُن فرشتوں کو بچنے نہ دیا جنہوں نے گناہ کیا بلکہ اُنہیں تاریکی کی زنجیروں میں باندھ کر جہنم میں ڈال دیا جہاں وہ عدالت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔ اِسی طرح اُس نے قدیم دنیا کو بچنے نہ دیا بلکہ اُس کے بےدین باشندوں پر سیلاب کو آنے دیا۔ اُس نے صرف راست بازی کے پیغمبر نوح کو سات اَور جانوں سمیت بچایا۔ اور اُس نے سدوم اور عمورہ کے شہروں کو مجرم قرار دے کر راکھ کر دیا۔ یوں اللہ نے اُنہیں عبرت بنا کر دکھایا کہ بےدینوں کے ساتھ کیا کچھ کیا جائے گا۔ ساتھ ساتھ اُس نے لوط کو بچایا جو راست باز تھا اور بےاصول لوگوں کے گندے چال چلن دیکھ دیکھ کر پِستا رہا۔ کیونکہ یہ راست باز آدمی اُن کے درمیان بستا تھا، اور اُس کی راست باز جان روز بہ روز اُن کی شریر حرکتیں دیکھ اور سن کر سخت عذاب میں پھنسی رہی۔ یوں ظاہر ہے کہ رب دین دار لوگوں کو آزمائش سے بچانا اور بےدینوں کو عدالت کے دن تک سزا کے تحت رکھنا جانتا ہے، 10 خاص کر اُنہیں جو اپنے جسم کی گندی خواہشات کے پیچھے لگے رہتے اور خداوند کے اختیار کو حقیر جانتے ہیں۔
یہ لوگ گستاخ اور مغرور ہیں اور جلالی ہستیوں پر کفر بکنے سے نہیں ڈرتے۔ 11 اِس کے مقابلے میں فرشتے بھی جو کہیں زیادہ طاقت ور اور قوی ہیں رب کے حضور ایسی ہستیوں پر بہتان اور الزامات لگانے کی جرأت نہیں کرتے۔ 12 لیکن یہ جھوٹے اُستاد بےعقل جانوروں کی مانند ہیں، جو فطری طور پر اِس لئے پیدا ہوئے ہیں کہ اُنہیں پکڑا اور ختم کیا جائے۔ جو کچھ وہ نہیں سمجھتے اُس پر وہ کفر بکتے ہیں۔ اور جنگلی جانوروں کی طرح وہ بھی ہلاک ہو جائیں گے۔ 13 یوں جو نقصان اُنہوں نے دوسروں کو پہنچایا وہی اُنہیں خود بھگتنا پڑے گا۔ اُن کے نزدیک لطف اُٹھانے سے مراد یہ ہے کہ دن کے وقت کھل کر عیش کریں۔ وہ داغ اور دھبے ہیں جو آپ کی ضیافتوں میں شریک ہو کر اپنی دغابازیوں کی رنگ رلیاں مناتے ہیں۔ 14 اُن کی آنکھیں ہر وقت کسی بدکار عورت سے زنا کرنے کی تلاش میں رہتی ہیں اور گناہ کرنے سے کبھی نہیں رکتیں۔ وہ کمزور لوگوں کو غلط کام کرنے کے لئے اُکساتے اور لالچ کرنے میں ماہر ہیں۔ اُن پر اللہ کی لعنت! 15 وہ صحیح راہ سے ہٹ کر آوارہ پھر رہے اور بلعام بن بعور کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں، کیونکہ بلعام نے پیسوں کے لالچ میں غلط کام کیا۔ 16 لیکن گدھی نے اُسے اِس گناہ کے سبب سے ڈانٹا۔ اِس جانور نے جو بولنے کے قابل نہیں تھا انسان کی سی آواز میں بات کی اور نبی کو اُس کی دیوانگی سے روک دیا۔
17 یہ لوگ سوکھے ہوئے چشمے اور آندھی سے دھکیلے ہوئے بادل ہیں۔ اِن کی تقدیر اندھیرے کا تاریک ترین حصہ ہے۔ 18 یہ مغرور باتیں کرتے ہیں جن کے پیچھے کچھ نہیں ہے اور غیراخلاقی جسمانی شہوتوں سے ایسے لوگوں کو اُکساتے ہیں جو حال ہی میں دھوکے کی زندگی گزارنے والوں میں سے بچ نکلے ہیں۔ 19 یہ اُنہیں آزاد کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جبکہ خود بدکاری کے غلام ہیں۔ کیونکہ انسان اُسی کا غلام ہے جو اُس پر غالب آ گیا ہے۔ 20 اور جو ہمارے خداوند اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کو جان لینے سے اِس دنیا کی آلودگی سے بچ نکلتے ہیں، لیکن بعد میں ایک بار پھر اِس میں پھنس کر مغلوب ہو جاتے ہیں اُن کا انجام پہلے کی نسبت زیادہ بُرا ہو جاتا ہے۔ 21 ہاں، جن لوگوں نے راست بازی کی راہ کو جان لیا، لیکن بعد میں اُس مُقدّس حکم سے منہ پھیر لیا جو اُن کے حوالے کیا گیا تھا، اُن کے لئے بہتر ہوتا کہ وہ اِس راہ سے کبھی واقف نہ ہوتے۔ 22 اُن پر یہ محاورہ صادق آتا ہے کہ ”کُتا اپنی قَے کے پاس واپس آ جاتا ہے۔“ اور یہ بھی کہ ”سؤرنی نہانے کے بعد دوبارہ کیچڑ میں لوٹنے لگتی ہے۔“