8
پکے پھل سے بھری ٹوکری
ایک بار پھر رب قادرِ مطلق نے مجھے رویا دکھائی۔ مَیں نے پکے ہوئے پھل سے بھری ہوئی ٹوکری دیکھی۔ رب نے پوچھا، ”اے عاموس، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”پکے ہوئے پھل سے بھری ہوئی ٹوکری۔“ تب رب نے مجھ سے فرمایا، ”میری قوم کا انجام پک گیا ہے۔ اب سے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس دن محل میں گیت سنائی نہیں دیں گے بلکہ آہ و زاری۔ چاروں طرف نعشیں نظر آئیں گی، کیونکہ دشمن اُنہیں ہر جگہ پھینکے گا۔ خاموش!“
عوام کا استحصال
اے غریبوں کو کچلنے والو، اے ضرورت مندوں کو تباہ کرنے والو، سنو! 5-6 تم کہتے ہو، ”نئے چاند کی عید کب گزر جائے گی، سبت کا دن کب ختم ہے تاکہ ہم اناج کے گودام کھول کر غلہ بیچ سکیں؟ تب ہم پیمائش کے برتن چھوٹے اور ترازو کے باٹ ہلکے بنائیں گے، ساتھ ساتھ سودے کا بھاؤ بڑھائیں گے۔ ہم فروخت کرتے وقت اناج کے ساتھ اُس کا بھوسا بھی ملائیں گے۔“ اپنے ناجائز طریقوں سے تم تھوڑے پیسوں میں بلکہ ایک جوڑی جوتوں کے عوض غریبوں کو خریدتے ہو۔
رب نے یعقوب کے فخر کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، ”جو کچھ اُن سے سرزد ہوا ہے اُسے مَیں کبھی نہیں بھولوں گا۔ اُن ہی کی وجہ سے زمین لرز اُٹھے گی اور اُس کے تمام باشندے ماتم کریں گے۔ جس طرح مصر میں دریائے نیل برسات کے موسم میں سیلابی صورت اختیار کر لیتا ہے اُسی طرح پوری زمین اُٹھے گی۔ وہ نیل کی طرح جوش میں آئے گی، پھر دوبارہ اُتر جائے گی۔“
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں ہونے دوں گا کہ سورج دوپہر کے وقت غروب ہو جائے۔ دن عروج پر ہی ہو گا تو زمین پر اندھیرا چھا جائے گا۔ 10 مَیں تمہارے تہواروں کو ماتم میں اور تمہارے گیتوں کو آہ و بکا میں بدل دوں گا۔ مَیں سب کو ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنا کر ہر ایک کا سر منڈواؤں گا۔ لوگ یوں ماتم کریں گے جیسا اُن کا واحد بیٹا کوچ کر گیا ہو۔ انجام کا وہ دن کتنا تلخ ہو گا۔“
اللہ آئندہ جواب نہیں دے گا
11 قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”ایسے دن آنے والے ہیں جب مَیں ملک میں کال بھیجوں گا۔ لیکن لوگ نہ روٹی اور نہ پانی سے بلکہ اللہ کا کلام سننے سے محروم رہیں گے۔ 12 لوگ لڑکھڑاتے ہوئے ایک سمندر سے دوسرے تک اور شمال سے مشرق تک پھریں گے تاکہ رب کا کلام مل جائے، لیکن بےسود۔
13 اُس دن خوب صورت کنواریاں اور جوان مرد پیاس کے مارے بےہوش ہو جائیں گے۔ 14 جو اِس وقت سامریہ کے مکروہ بُت کی قَسم کھاتے اور کہتے ہیں، ’اے دان، تیرے دیوتا کی حیات کی قَسم‘ یا ’اے بیرسبع، تیرے دیوتا کی قَسم!‘ وہ اُس وقت گر جائیں گے اور دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔“