15
قرض داروں کی بحالی کا سال
1 ہر سات سال کے بعد ایک دوسرے کے قرضے معاف کر دینا۔ 2 اُس وقت جس نے بھی کسی اسرائیلی بھائی کو قرض دیا ہے وہ اُسے منسوخ کرے۔ وہ اپنے پڑوسی یا بھائی کو پیسے واپس کرنے پر مجبور نہ کرے، کیونکہ رب کی تعظیم میں قرض معاف کرنے کے سال کا اعلان کیا گیا ہے۔ 3 اِس سال میں تُو صرف غیرملکی قرض داروں کو پیسے واپس کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ اپنے اسرائیلی بھائی کے تمام قرض معاف کر دینا۔
4 تیرے درمیان کوئی بھی غریب نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ جب تُو اُس ملک میں رہے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دینے والا ہے تو وہ تجھے بہت برکت دے گا۔ 5 لیکن شرط یہ ہے کہ تُو پورے طور پر اُس کی سنے اور احتیاط سے اُس کے اُن تمام احکام پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ 6 پھر رب تمہارا خدا تجھے اپنے وعدے کے مطابق برکت دے گا۔ تُو کسی بھی قوم سے اُدھار نہیں لے گا بلکہ بہت سی قوموں کو اُدھار دے گا۔ کوئی بھی قوم تجھ پر حکومت نہیں کرے گی بلکہ تُو بہت سی قوموں پر حکومت کرے گا۔
7 جب تُو اُس ملک میں آباد ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے تو اپنے درمیان رہنے والے غریب بھائی سے سخت سلوک نہ کرنا، نہ کنجوس ہونا۔ 8 کھلے دل سے اُس کی مدد کر۔ جتنی اُسے ضرورت ہے اُسے اُدھار کے طور پر دے۔ 9 خبردار، ایسا مت سوچ کہ قرض معاف کرنے کا سال قریب ہے، اِس لئے مَیں اُسے کچھ نہیں دوں گا۔ اگر تُو ایسی شریر بات اپنے دل میں سوچتے ہوئے ضرورت مند بھائی کو قرض دینے سے انکار کرے اور وہ رب کے سامنے تیری شکایت کرے تو تُو قصوروار ٹھہرے گا۔ 10 اُسے ضرور کچھ دے بلکہ خوشی سے دے۔ پھر رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔ 11 ملک میں ہمیشہ غریب اور ضرورت مند لوگ پائے جائیں گے، اِس لئے مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ کھلے دل سے اپنے غریب اور ضرورت مند بھائیوں کی مدد کر۔
غلاموں کو آزاد کرنے کا فرض
12 اگر کوئی اسرائیلی بھائی یا بہن اپنے آپ کو بیچ کر تیرا غلام بن جائے تو وہ چھ سال تیری خدمت کرے۔ لیکن لازم ہے کہ ساتویں سال اُسے آزاد کر دیا جائے۔ 13 آزاد کرتے وقت اُسے خالی ہاتھ فارغ نہ کرنا 14 بلکہ اپنی بھیڑبکریوں، اناج، تیل اور مَے سے اُسے فیاضی سے کچھ دے، یعنی اُن چیزوں میں سے جن سے رب تیرے خدا نے تجھے برکت دی ہے۔ 15 یاد رکھ کہ تُو بھی مصر میں غلام تھا اور کہ رب تیرے خدا نے فدیہ دے کر تجھے چھڑایا۔ اِسی لئے مَیں آج تجھے یہ حکم دیتا ہوں۔
16 لیکن ممکن ہے کہ تیرا غلام تجھے چھوڑنا نہ چاہے، کیونکہ وہ تجھ سے اور تیرے خاندان سے محبت رکھتا ہے، اور وہ تیرے پاس رہ کر خوش حال ہے۔ 17 اِس صورت میں اُسے دروازے کے پاس لے جا اور اُس کے کان کی لَو چوکھٹ کے ساتھ لگا کر اُسے سُتالی یعنی تیز اوزار سے چھید دے۔ تب وہ زندگی بھر تیرا غلام بنا رہے گا۔ اپنی لونڈی کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا۔
18 اگر غلام تجھے چھ سال کے بعد چھوڑنا چاہے تو بُرا نہ ماننا۔ آخر اگر اُس کی جگہ کوئی اَور وہی کام تنخواہ کے لئے کرتا تو تیرے اخراجات دُگنے ہوتے۔ اُسے آزاد کرنا تو رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔
جانوروں کے پہلوٹھے مخصوص ہیں
19 اپنی گائیوں اور بھیڑبکریوں کے نرپہلوٹھے رب اپنے خدا کے لئے مخصوص کرنا۔ نہ گائے کے پہلوٹھے کو کام کے لئے استعمال کرنا، نہ بھیڑ کے پہلوٹھے کے بال کترنا۔ 20 ہر سال ایسے بچے اُس جگہ لے جا جو رب اپنے مقدِس کے لئے چنے گا۔ وہاں اُنہیں رب اپنے خدا کے حضور اپنے پورے خاندان سمیت کھانا۔
21 اگر ایسے جانور میں کوئی خرابی ہو، وہ اندھا یا لنگڑا ہو یا اُس میں کوئی اَور نقص ہو تو اُسے رب اپنے خدا کے لئے قربان نہ کرنا۔ 22 ایسے جانور تُو گھر میں ذبح کر کے کھا سکتا ہے۔ وہ ہرن اور غزال کی مانند ہیں جنہیں تُو کھا تو سکتا ہے لیکن قربانی کے طور پر پیش نہیں کر سکتا۔ پاک اور ناپاک شخص دونوں اُسے کھا سکتے ہیں۔ 23 لیکن خون نہ کھانا۔ اُسے پانی کی طرح زمین پر اُنڈیل کر ضائع کر دینا۔