24
یروشلم آگ پر زنگ آلودہ دیگ ہے
1 یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے نویں سال میں رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔ دسویں مہینے کا دسواں دن* دسویں مہینے کا دسواں دن: 15 جنوری۔ تھا۔ پیغام یہ تھا، 2 ”اے آدم زاد، اِسی دن کی تاریخ لکھ لے، کیونکہ اِسی دن شاہِ بابل یروشلم کا محاصرہ کرنے لگا ہے۔ 3 پھر اِس سرکش قوم اسرائیل کو تمثیل پیش کر کے بتا،
’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آگ پر دیگ رکھ کر اُس میں پانی ڈال دے۔ 4 پھر اُسے بہترین گوشت سے بھر دے۔ ران اور شانے کے ٹکڑے، نیز بہترین ہڈیاں اُس میں ڈال دے۔ 5 صرف بہترین بھیڑوں کا گوشت استعمال کر۔ دھیان دے کہ دیگ کے نیچے آگ زور سے بھڑکتی رہے۔ گوشت کو ہڈیوں سمیت خوب پکنے دے۔
6 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یروشلم پر افسوس جس میں اِتنا خون بہایا گیا ہے! یہ شہر دیگ ہے جس میں زنگ لگا ہے، ایسا زنگ جو اُترتا نہیں۔ اب گوشت کے ٹکڑوں کو یکے بعد دیگرے دیگ سے نکال دے۔ اُنہیں کسی ترتیب سے مت نکالنا بلکہ قرعہ ڈالے بغیر نکال دے۔
7 جو خون یروشلم نے بہایا وہ اب تک اُس میں موجود ہے۔ کیونکہ وہ مٹی پر نہ گرا جو اُسے جذب کر سکتی بلکہ ننگی چٹان پر۔ 8 مَیں نے خود یہ خون ننگی چٹان پر بہنے دیا تاکہ وہ چھپ نہ جائے بلکہ میرا غضب یروشلم پر نازل ہو جائے اور مَیں بدلہ لوں۔
9 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یروشلم پر افسوس جس نے اِتنا خون بہایا ہے! مَیں بھی تیرے نیچے لکڑی کا بڑا ڈھیر لگاؤں گا۔ 10 آ، لکڑی کا بڑا ڈھیر کر کے آگ لگا دے۔ گوشت کو خوب پکا، پھر شوربہ نکال کر ہڈیوں کو بھسم ہونے دے۔ 11 اِس کے بعد خالی دیگ کو جلتے کوئلوں پر رکھ دے تاکہ پیتل گرم ہو کر تمتمانے لگے اور دیگ میں مَیل پگھل جائے، اُس کا زنگ اُتر جائے۔
12 لیکن بےفائدہ! اِتنا زنگ لگا ہے کہ وہ آگ میں بھی نہیں اُترتا۔
13 اے یروشلم، اپنی بےحیا حرکتوں سے تُو نے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا ہے۔ اگرچہ مَیں خود تجھے پاک صاف کرنا چاہتا تھا توبھی تُو پاک صاف نہ ہوئی۔ اب تُو اُس وقت تک پاک نہیں ہو گی جب تک مَیں اپنا پورا غصہ تجھ پر اُتار نہ لوں۔ 14 میرے رب کا یہ فرمان پورا ہونے والا ہے، اور مَیں دھیان سے اُسے عمل میں لاؤں گا۔ نہ مَیں تجھ پر ترس کھاؤں گا، نہ رحم کروں گا۔ مَیں تیرے چال چلن اور اعمال کے مطابق تیری عدالت کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“
بیوی کی وفات پر حزقی ایل ماتم نہ کرے
15 رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 16 ”اے آدم زاد، مَیں تجھ سے اچانک تیری آنکھ کا تارا چھین لوں گا۔ لیکن لازم ہے کہ تُو نہ آہ و زاری کرے، نہ آنسو بہائے۔ 17 بےشک چپکے سے کراہتا رہ، لیکن اپنی عزیزہ کے لئے علانیہ ماتم نہ کر۔ نہ سر سے پگڑی اُتار اور نہ پاؤں سے جوتے۔ نہ داڑھی کو ڈھانپنا، نہ جنازے کا کھانا کھا۔“
18 صبح کو مَیں نے قوم کو یہ پیغام سنایا، اور شام کو میری بیوی انتقال کر گئی۔ اگلی صبح مَیں نے وہ کچھ کیا جو رب نے مجھے کرنے کو کہا تھا۔ 19 یہ دیکھ کر لوگوں نے مجھ سے پوچھا، ”آپ کے رویے کا ہمارے ساتھ کیا تعلق ہے؟ ذرا ہمیں بتائیں۔“
20 مَیں نے جواب دیا، ”رب نے مجھے 21 آپ اسرائیلیوں کو یہ پیغام سنانے کو کہا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میرا گھر تمہارے نزدیک پناہ گاہ ہے جس پر تم فخر کرتے ہو۔ لیکن یہ مقدِس جو تمہاری آنکھ کا تارا اور جان کا پیارا ہے تباہ ہونے والا ہے۔ مَیں اُس کی بےحرمتی کرنے کو ہوں۔ اور تمہارے جتنے بیٹے بیٹیاں یروشلم میں پیچھے رہ گئے تھے وہ سب تلوار کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ 22 تب تم وہ کچھ کرو گے جو حزقی ایل اِس وقت کر رہا ہے۔ نہ تم اپنی داڑھیوں کو ڈھانپو گے، نہ جنازے کا کھانا کھاؤ گے۔ 23 نہ تم سر سے پگڑی، نہ پاؤں سے جوتے اُتارو گے۔ تمہارے ہاں نہ ماتم کا شور، نہ رونے کی آواز سنائی دے گی بلکہ تم اپنے گناہوں کے سبب سے ضائع ہوتے جاؤ گے۔ تم چپکے سے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر کراہتے رہو گے۔ 24 حزقی ایل تمہارے لئے نشان ہے۔ جو کچھ وہ اِس وقت کر رہا ہے وہ تم بھی کرو گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں‘۔“
25 رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، یہ گھر اسرائیلیوں کے نزدیک پناہ گاہ ہے جس کے بارے میں وہ خاص خوشی محسوس کرتے ہیں، جس پر وہ فخر کرتے ہیں۔ لیکن مَیں یہ مقدِس جو اُن کی آنکھ کا تارا اور جان کا پیارا ہے اُن سے چھین لوں گا اور ساتھ ساتھ اُن کے بیٹے بیٹیوں کو بھی۔ جس دن یہ پیش آئے گا 26 اُس دن ایک آدمی بچ کر تجھے اِس کی خبر پہنچائے گا۔ 27 اُسی وقت تُو دوبارہ بول سکے گا۔ تُو گونگا نہیں رہے گا بلکہ اُس سے باتیں کرنے لگے گا۔ یوں تُو اسرائیلیوں کے لئے نشان ہو گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“