2
پولس اور دیگر رسول
چودہ سال کے بعد مَیں دوبارہ یروشلم گیا۔ اِس دفعہ برنباس ساتھ تھا۔ مَیں طِطُس کو بھی ساتھ لے کر گیا۔ مَیں ایک مکاشفے کی وجہ سے گیا جو اللہ نے مجھ پر ظاہر کیا تھا۔ میری علیٰحدگی میں اُن کے ساتھ میٹنگ ہوئی جو اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ اِس میں مَیں نے اُنہیں وہ خوش خبری پیش کی جو مَیں غیریہودیوں کو سناتا ہوں۔ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جو دوڑ مَیں دوڑ رہا ہوں یا ماضی میں دوڑا تھا وہ آخرکار بےفائدہ نکلے۔ اُس وقت وہ یہاں تک میرے حق میں تھے کہ اُنہوں نے طِطُس کو بھی اپنا ختنہ کروانے پر مجبور نہیں کیا، اگرچہ وہ غیریہودی ہے۔ اور چند یہی چاہتے تھے۔ لیکن یہ جھوٹے بھائی تھے جو چپکے سے اندر گھس آئے تھے تاکہ جاسوس بن کر ہماری اُس آزادی کے بارے میں معلومات حاصل کر لیں جو ہمیں مسیح میں ملی ہے۔ یہ ہمیں غلام بنانا چاہتے تھے، لیکن ہم نے لمحہ بھر اُن کی بات نہ مانی اور نہ اُن کے تابع ہوئے تاکہ اللہ کی خوش خبری کی سچائی آپ کے درمیان قائم رہے۔
اور جو راہنما سمجھے جاتے تھے اُنہوں نے میری بات میں کوئی اضافہ نہ کیا۔ (اصل میں مجھے کوئی پروا نہیں کہ اُن کا اثر و رسوخ تھا کہ نہیں۔ اللہ تو انسان کی ظاہری حالت کا لحاظ نہیں کرتا۔) بہر حال اُنہوں نے دیکھا کہ اللہ نے مجھے غیریہودیوں کو مسیح کی خوش خبری سنانے کی ذمہ داری دی تھی، بالکل اُسی طرح جس طرح اُس نے پطرس کو یہودیوں کو یہ پیغام سنانے کی ذمہ داری دی تھی۔ کیونکہ جو کام اللہ یہودیوں کے رسول پطرس کی خدمت کے وسیلے سے کر رہا تھا وہی کام وہ میرے وسیلے سے بھی کر رہا تھا، جو غیریہودیوں کا رسول ہوں۔ یعقوب، پطرس اور یوحنا کو جماعت کے ستون مانا جاتا تھا۔ جب اُنہوں نے جان لیا کہ اللہ نے اِس ناتے سے مجھے خاص فضل دیا ہے تو اُنہوں نے مجھ سے اور برنباس سے دہنا ہاتھ ملا کر اِس کا اظہار کیا کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ یوں ہم متفق ہوئے کہ برنباس اور مَیں غیریہودیوں میں خدمت کریں گے اور وہ یہودیوں میں۔ 10 اُنہوں نے صرف ایک بات پر زور دیا کہ ہم ضرورت مندوں کو یاد رکھیں، وہی بات جسے مَیں ہمیشہ کرنے کے لئے کوشاں رہا ہوں۔
انطاکیہ میں پولس پطرس کو ملامت کرتا ہے
11 لیکن جب پطرس انطاکیہ شہر آیا تو مَیں نے رُوبرُو اُس کی مخالفت کی، کیونکہ وہ اپنے رویے کے سبب سے مجرم ٹھہرا۔ 12 جب وہ آیا تو پہلے وہ غیریہودی ایمان داروں کے ساتھ کھانا کھاتا رہا۔ لیکن پھر یعقوب کے کچھ عزیز آئے۔ اُسی وقت پطرس پیچھے ہٹ کر غیریہودیوں سے الگ ہوا، کیونکہ وہ اُن سے ڈرتا تھا جو غیریہودیوں کا ختنہ کروانے کے حق میں تھے۔ 13 باقی یہودی بھی اِس ریاکاری میں شامل ہوئے، یہاں تک کہ برنباس کو بھی اُن کی ریاکاری سے بہکایا گیا۔ 14 جب مَیں نے دیکھا کہ وہ اُس سیدھی راہ پر نہیں چل رہے ہیں جو اللہ کی خوش خبری کی سچائی پر مبنی ہے تو مَیں نے سب کے سامنے پطرس سے کہا، ”آپ یہودی ہیں۔ لیکن آپ غیریہودی کی طرح زندگی گزار رہے ہیں، یہودی کی طرح نہیں۔ تو پھر یہ کیسی بات ہے کہ آپ غیریہودیوں کو یہودی روایات کی پیروی کرنے پر مجبور کر رہے ہیں؟“
یہودی اور غیریہودی ایمان سے نجات پاتے ہیں
15 بےشک ہم پیدائشی یہودی ہیں اور ’غیریہودی گناہ گار‘ نہیں ہیں۔ 16 لیکن ہم جانتے ہیں کہ انسان کو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز نہیں ٹھہرایا جاتا بلکہ عیسیٰ مسیح پر ایمان لانے سے۔ ہم بھی مسیح عیسیٰ پر ایمان لائے ہیں تاکہ ہمیں راست باز قرار دیا جائے، شریعت کی پیروی کرنے سے نہیں بلکہ مسیح پر ایمان لانے سے۔ کیونکہ شریعت کی پیروی کرنے سے کسی کو بھی راست باز قرار نہیں دیا جائے گا۔ 17 لیکن اگر مسیح میں راست باز ٹھہرنے کی کوشش کرتے کرتے ہم خود گناہ گار ثابت ہو جائیں تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ مسیح گناہ کا خادم ہے؟ ہرگز نہیں! 18 اگر مَیں شریعت کے اُس نظام کو دوبارہ تعمیر کروں جو مَیں نے ڈھا دیا تو پھر مَیں ظاہر کرتا ہوں کہ مَیں مجرم ہوں۔ 19 کیونکہ جہاں تک شریعت کا تعلق ہے مَیں مُردہ ہوں۔ مجھے شریعت ہی سے مارا گیا ہے تاکہ اللہ کے لئے جی سکوں۔ مجھے مسیح کے ساتھ مصلوب کیا گیا 20 اور یوں مَیں خود زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے۔ اب جو زندگی مَیں اِس جسم میں گزارتا ہوں وہ اللہ کے فرزند پر ایمان لانے سے گزارتا ہوں۔ اُسی نے مجھ سے محبت رکھ کر میرے لئے اپنی جان دی۔ 21 مَیں اللہ کا فضل رد کرنے سے انکار کرتا ہوں۔ کیونکہ اگر کسی کو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز ٹھہرایا جا سکتا تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ مسیح کا مرنا عبث تھا۔