2
یگانگت کی ضرورت
1 کیا آپ کے درمیان مسیح میں حوصلہ افزائی، محبت کی تسلی، روح القدس کی رفاقت، نرم دلی اور رحمت پائی جاتی ہے؟ 2 اگر ایسا ہے تو میری خوشی اِس میں پوری کریں کہ آپ ایک جیسی سوچ رکھیں اور ایک جیسی محبت رکھیں، ایک جان اور ایک ذہن ہو جائیں۔ 3 خود غرض نہ ہوں، نہ باطل عزت کے پیچھے پڑیں بلکہ فروتنی سے دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں۔ 4 ہر ایک نہ صرف اپنا فائدہ سوچے بلکہ دوسروں کا بھی۔
مسیح کی راہِ صلیب
5 وہی سوچ رکھیں جو مسیح عیسیٰ کی بھی تھی۔
6 وہ جو اللہ کی صورت پر تھا
نہیں سمجھتا تھا کہ میرا اللہ کے برابر ہونا
کوئی ایسی چیز ہے
جس کے ساتھ زبردستی چمٹے رہنے کی ضرورت ہے۔
7 نہیں، اُس نے اپنے آپ کو اِس سے محروم کر کے
غلام کی صورت اپنائی
اور انسانوں کی مانند بن گیا۔
شکل و صورت میں وہ انسان پایا گیا۔
8 اُس نے اپنے آپ کو پست کر دیا
اور موت تک تابع رہا،
بلکہ صلیبی موت تک۔
9 اِس لئے اللہ نے اُسے سب سے اعلیٰ مقام پر سرفراز کر دیا
اور اُسے وہ نام بخشا جو ہر نام سے اعلیٰ ہے،
10 تاکہ عیسیٰ کے اِس نام کے سامنے ہر گھٹنا جھکے،
خواہ وہ گھٹنا آسمان پر، زمین پر یا اِس کے نیچے ہو،
11 اور ہر زبان تسلیم کرے کہ عیسیٰ مسیح خداوند ہے۔
یوں خدا باپ کو جلال دیا جائے گا۔
روحانی ترقی کا راز
12 میرے عزیزو، جب مَیں آپ کے پاس تھا تو آپ ہمیشہ فرماں بردار رہے۔ اب جب مَیں غیرحاضر ہوں تو اِس کی کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ چنانچہ ڈرتے اور کانپتے ہوئے جاں فشانی کرتے رہیں تاکہ آپ کی نجات تکمیل تک پہنچے۔ 13 کیونکہ خدا ہی آپ میں وہ کچھ کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے جو اُسے پسند ہے، اور وہی آپ کو یہ پورا کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
14 سب کچھ بڑبڑائے اور بحث مباحثہ کئے بغیر کریں 15 تاکہ آپ بےالزام اور پاک ہو کر اللہ کے بےداغ فرزند ثابت ہو جائیں، ایسے لوگ جو ایک ٹیڑھی اور اُلٹی نسل کے درمیان ہی آسمان کے ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے 16 اور زندگی کا کلام تھامے رکھتے ہیں۔ پھر مَیں مسیح کی آمد کے دن فخر کر سکوں گا کہ نہ مَیں رائیگاں دوڑا، نہ بےفائدہ جد و جہد کی۔
17 دیکھیں، جو خدمت آپ ایمان سے سرانجام دے رہے ہیں وہ ایک ایسی قربانی ہے جو اللہ کو پسند ہے۔ خدا کرے کہ جو دُکھ مَیں اُٹھا رہا ہوں وہ مَے کی اُس نذر کی مانند ہو جو بیت المُقدّس میں قربانی پر اُنڈیلی جاتی ہے۔ اگر میری نذر واقعی آپ کی قربانی یوں مکمل کرے تو مَیں خوش ہوں اور آپ کے ساتھ خوشی مناتا ہوں۔ 18 آپ بھی اِسی وجہ سے خوش ہوں اور میرے ساتھ خوشی منائیں۔
تیمُتھیُس اور اِپَفرُدِتس کو فلپّیوں کے پاس بھیجا جائے گا
19 مجھے اُمید ہے کہ اگر خداوند عیسیٰ نے چاہا تو مَیں جلد ہی تیمُتھیُس کو آپ کے پاس بھیج دوں گا تاکہ آپ کے بارے میں خبر پا کر میرا حوصلہ بھی بڑھ جائے۔ 20 کیونکہ میرے پاس کوئی اَور نہیں جس کی سوچ بالکل میری جیسی ہے اور جو اِتنی خلوص دلی سے آپ کی فکر کرے۔ 21 دوسرے سب اپنے مفاد کی تلاش میں رہتے ہیں اور وہ کچھ نظرانداز کرتے ہیں جو عیسیٰ مسیح کا کام بڑھاتا ہے۔ 22 لیکن آپ کو تو معلوم ہے کہ تیمُتھیُس قابلِ اعتماد ثابت ہوا، کہ اُس نے میرا بیٹا بن کر میرے ساتھ اللہ کی خوش خبری پھیلانے کی خدمت سرانجام دی۔ 23 چنانچہ اُمید ہے کہ جوں ہی مجھے پتا چلے کہ میرا کیا بنے گا مَیں اُسے آپ کے پاس بھیج دوں گا۔ 24 اور میرا خداوند میں ایمان ہے کہ مَیں بھی جلد ہی آپ کے پاس آؤں گا۔
25 لیکن مَیں نے ضروری سمجھا کہ اِتنے میں اِپَفرُدِتس کو آپ کے پاس واپس بھیج دوں جسے آپ نے قاصد کے طور پر میری ضروریات پوری کرنے کے لئے میرے پاس بھیج دیا تھا۔ وہ میرا سچا بھائی، ہم خدمت اور ساتھی سپاہی ثابت ہوا۔ 26 مَیں اُسے اِس لئے بھیج رہا ہوں کیونکہ وہ آپ سب کا نہایت آرزومند ہے اور اِس لئے بےچین ہے کہ آپ کو اُس کے بیمار ہونے کی خبر مل گئی تھی۔ 27 اور وہ تھا بھی بیمار بلکہ مرنے کو تھا۔ لیکن اللہ نے اُس پر رحم کیا، اور نہ صرف اُس پر بلکہ مجھ پر بھی تاکہ میرے دُکھ میں اضافہ نہ ہو جائے۔ 28 اِس لئے مَیں اُسے اَور جلدی سے آپ کے پاس بھیجوں گا تاکہ آپ اُسے دیکھ کر خوش ہو جائیں اور میری پریشانی بھی دُور ہو جائے۔ 29 چنانچہ خداوند میں بڑی خوشی سے اُس کا استقبال کریں۔ اُس جیسے لوگوں کی عزت کریں، 30 کیونکہ وہ مسیح کے کام کے باعث مرنے کی نوبت تک پہنچ گیا تھا۔ اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی تاکہ آپ کی جگہ میری وہ خدمت کرے جو آپ نہ کر سکے۔