76
اللہ منصف ہے
1 آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔
اللہ یہوداہ میں مشہور ہے، اُس کا نام اسرائیل میں عظیم ہے۔
2 اُس نے اپنی ماند سالم* سالم: سالم سے مراد یروشلم ہے۔ میں اور اپنا بھٹ کوہِ صیون پر بنا لیا ہے۔
3 وہاں اُس نے جلتے ہوئے تیروں کو توڑ ڈالا اور ڈھال، تلوار اور جنگ کے ہتھیاروں کو چُور چُور کر دیا ہے۔ (سِلاہ)
4 اے اللہ، تُو درخشاں ہے، تُو شکار کے پہاڑوں سے آیا ہوا عظیم الشان سورما ہے۔
5 بہادروں کو لُوٹ لیا گیا ہے، وہ موت کی نیند سو گئے ہیں۔ فوجیوں میں سے ایک بھی ہاتھ نہیں اُٹھا سکتا۔
6 اے یعقوب کے خدا، تیرے ڈانٹنے پر گھوڑے اور رتھ بان بےحس و حرکت ہو گئے ہیں۔
7 تُو ہی مہیب ہے۔ جب تُو جھڑکے تو کون تیرے حضور قائم رہے گا؟
8 تُو نے آسمان سے فیصلے کا اعلان کیا۔ زمین سہم کر چپ ہو گئی
9 جب اللہ عدالت کرنے کے لئے اُٹھا، جب وہ تمام مصیبت زدوں کو نجات دینے کے لئے آیا۔ (سِلاہ)
10 کیونکہ انسان کا طیش بھی تیری تمجید کا باعث ہے۔ اُس کے طیش کا آخری نتیجہ تیرا جلال ہی ہے۔† طیش کا آخری نتیجہ تیرا جلال ہی ہے: لفظی ترجمہ: تُو بچے ہوئے طیش سے کمربستہ ہو جاتا ہے۔
11 رب اپنے خدا کے حضور مَنتیں مان کر اُنہیں پورا کرو۔ جتنے بھی اُس کے ارد گرد ہیں وہ پُرجلال خدا کے حضور ہدیئے لائیں۔
12 وہ حکمرانوں کو شکستہ روح کر دیتا ہے، اُسی سے دنیا کے بادشاہ دہشت کھاتے ہیں۔