9
1 پھر پانچویں فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مَیں نے ایک ستارہ دیکھا جو آسمان سے زمین پر گر گیا تھا۔ اِس ستارے کو اتھاہ گڑھے کے راستے کی چابی دی گئی۔ 2 اُس نے اتھاہ گڑھے کا راستہ کھول دیا تو اُس سے دھواں نکل کر اوپر آیا، یوں جیسے دھواں کسی بڑے بھٹے سے نکلتا ہے۔ سورج اور چاند اتھاہ گڑھے کے اِس دھوئیں سے تاریک ہو گئے۔ 3 اور دھوئیں میں سے ٹڈیاں نکل کر زمین پر اُتر آئیں۔ اُنہیں زمین کے بچھوؤں جیسا اختیار دیا گیا۔ 4 اُنہیں بتایا گیا، ”نہ زمین کی گھاس، نہ کسی پودے یا درخت کو نقصان پہنچاؤ بلکہ صرف اُن لوگوں کو جن کے ماتھوں پر اللہ کی مُہر نہیں لگی ہے۔“ 5 ٹڈیوں کو اِن لوگوں کو مار ڈالنے کا اختیار نہ دیا گیا بلکہ اُنہیں بتایا گیا کہ وہ پانچ مہینوں تک اُن کو اذیت دیں۔ اور یہ اذیت اُس تکلیف کی مانند ہے جو تب پیدا ہوتی ہے جب بچھو کسی کو ڈنک مارتا ہے۔ 6 اُن پانچ مہینوں کے دوران لوگ موت کی تلاش میں رہیں گے، لیکن اُسے پائیں گے نہیں۔ وہ مر جانے کی شدید آرزو کریں گے، لیکن موت اُن سے بھاگ کر دُور رہے گی۔
7 ٹڈیوں کی شکل و صورت جنگ کے لئے تیار گھوڑوں کی مانند تھی۔ اُن کے سروں پر سونے کے تاجوں جیسی چیزیں تھیں اور اُن کے چہرے انسانوں کے چہروں کی مانند تھے۔ 8 اُن کے بال خواتین کے بالوں کی مانند اور اُن کے دانت شیرببر کے دانتوں جیسے تھے۔ 9 یوں لگا جیسے اُن کے سینوں پر لوہے کے سے زرہ بکتر لگے ہوئے تھے، اور اُن کے پَروں کی آواز بےشمار رتھوں اور گھوڑوں کے شور جیسی تھی جب وہ مخالف پر جھپٹ رہے ہوتے ہوں۔ 10 اُن کی دُم پر بچھو کا سا ڈنک لگا تھا اور اُنہیں اِن ہی دُموں سے لوگوں کو پانچ مہینوں تک نقصان پہنچانے کا اختیار تھا۔ 11 اُن کا بادشاہ اتھاہ گڑھے کا فرشتہ ہے جس کا عبرانی نام ابدون اور یونانی نام اپلیون (ہلاکو) ہے۔
12 یوں پہلا افسوس گزر گیا، لیکن اِس کے بعد دو مزید افسوس ہونے والے ہیں۔
13 چھٹے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مَیں نے ایک آواز سنی جو اللہ کے سامنے واقع سونے کی قربان گاہ کے چار کونوں پر لگے سینگوں سے آئی۔ 14 اِس آواز نے چھٹا تُرم پکڑے ہوئے فرشتے سے کہا، ”اُن چار فرشتوں کو کھلا چھوڑ دینا جو بڑے دریا بنام فرات کے پاس بندھے ہوئے ہیں۔“ 15 اِن چار فرشتوں کو اِسی مہینے کے اِسی دن کے اِسی گھنٹے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ اب اِنہیں کھلا چھوڑ دیا گیا تاکہ وہ انسانوں کا تیسرا حصہ مار ڈالیں۔ 16 مجھے بتایا گیا کہ گھوڑوں پر سوار فوجی بیس کروڑ تھے۔ 17 رویا میں گھوڑے اور سوار یوں نظر آئے: سینوں پر لگے زرہ بکتر آگ جیسے سرخ، نیلے اور گندھک جیسے پیلے تھے۔ گھوڑوں کے سر شیرببر کے سروں سے مطابقت رکھتے تھے اور اُن کے منہ سے آگ، دھواں اور گندھک نکلتی تھی۔ 18 آگ، دھوئیں اور گندھک کی اِن تین بلاؤں سے انسانوں کا تیسرا حصہ ہلاک ہوا۔ 19 ہر گھوڑے کی طاقت اُس کے منہ اور دُم میں تھی، کیونکہ اُن کی دُمیں سانپ کی مانند تھیں جن کے سر نقصان پہنچاتے تھے۔
20 جو اِن بلاؤں سے ہلاک نہیں ہوئے تھے بلکہ ابھی باقی تھے اُنہوں نے پھر بھی اپنے ہاتھوں کے کاموں سے توبہ نہ کی۔ وہ بدروحوں اور سونے، چاندی، پیتل، پتھر اور لکڑی کے بُتوں کی پوجا سے باز نہ آئے حالانکہ ایسی چیزیں نہ تو دیکھ سکتی ہیں، نہ سننے یا چلنے کے قابل ہوتی ہیں۔ 21 وہ قتل و غارت، جادوگری، زناکاری اور چوریوں سے بھی توبہ کر کے باز نہ آئے۔