10
پولس اپنی خدمت کا دفاع کرتا ہے
1 مَیں آپ سے اپیل کرتا ہوں، مَیں پولس جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مَیں آپ کے رُوبرُو عاجز ہوتا ہوں اور صرف آپ سے دُور ہو کر دلیر ہوتا ہوں۔ مسیح کی حلیمی اور نرمی کے نام میں 2 مَیں آپ سے منت کرتا ہوں کہ مجھے آپ کے پاس آ کر اِتنی دلیری سے اُن لوگوں سے نپٹنا نہ پڑے جو سمجھتے ہیں کہ ہمارا چال چلن دنیاوی ہے۔ کیونکہ فی الحال ایسا لگتا ہے کہ اِس کی ضرورت ہو گی۔ 3 بےشک ہم انسان ہی ہیں، لیکن ہم دنیا کی طرح جنگ نہیں لڑتے۔ 4 اور جو ہتھیار ہم اِس جنگ میں استعمال کرتے ہیں وہ اِس دنیا کے نہیں ہیں، بلکہ اُنہیں اللہ کی طرف سے قلعے ڈھا دینے کی قوت حاصل ہے۔ اِن سے ہم غلط خیالات کے ڈھانچے 5 اور ہر اونچی چیز ڈھا دیتے ہیں جو اللہ کے علم و عرفان کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے۔ اور ہم ہر خیال کو قید کر کے مسیح کے تابع کر دیتے ہیں۔ 6 ہاں، آپ کے پورے طور پر تابع ہو جانے پر ہم ہر نافرمانی کی سزا دینے کے لئے تیار ہوں گے۔
7 آپ صرف ظاہری باتوں پر غور کر رہے ہیں۔ اگر کسی کو اِس بات کا اعتماد ہو کہ وہ مسیح کا ہے تو وہ اِس کا بھی خیال کرے کہ ہم بھی اُسی کی طرح مسیح کے ہیں۔ 8 کیونکہ اگر مَیں اُس اختیار پرمزید فخر بھی کروں جو خداوند نے ہمیں دیا ہے توبھی مَیں شرمندہ نہیں ہوں گا۔ غور کریں کہ اُس نے ہمیں آپ کو ڈھا دینے کا نہیں بلکہ آپ کی روحانی تعمیر کرنے کا اختیار دیا ہے۔ 9 مَیں نہیں چاہتا کہ ایسا لگے جیسے مَیں آپ کو اپنے خطوں سے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ 10 کیونکہ بعض کہتے ہیں، ”پولس کے خط زوردار اور زبردست ہیں، لیکن جب وہ خود حاضر ہوتا ہے تو وہ کمزور اور اُس کے بولنے کا طرز حقارت آمیز ہے۔“ 11 ایسے لوگ اِس بات کا خیال کریں کہ جو باتیں ہم آپ سے دُور ہوتے ہوئے اپنے خطوں میں پیش کرتے ہیں اُن ہی باتوں پر ہم عمل کریں گے جب آپ کے پاس آئیں گے۔
12 ہم تو اپنے آپ کو اُن میں شمار نہیں کرتے جو اپنی تعریف کر کے اپنی سفارش کرتے رہتے ہیں، نہ اپنا اُن کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں۔ وہ کتنے بےسمجھ ہیں جب وہ اپنے آپ کو معیار بنا کر اُسی پر اپنے آپ کو جانچتے ہیں اور اپنا موازنہ اپنے آپ سے کرتے ہیں۔ 13 لیکن ہم مناسب حد سے زیادہ فخر نہیں کریں گے بلکہ صرف اُس حد تک جو اللہ نے ہمارے لئے مقرر کیا ہے۔ اور آپ بھی اِس حد کے اندر آ جاتے ہیں۔ 14 اِس میں ہم مناسب حد سے زیادہ فخر نہیں کر رہے، کیونکہ ہم تو مسیح کی خوش خبری لے کر آپ تک پہنچ گئے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر اَور بات ہوتی۔ 15 ہم ایسے کام پر فخر نہیں کرتے جو دوسروں کی محنت سے سرانجام دیا گیا ہے۔ اِس میں بھی ہم مناسب حدوں کے اندر رہتے ہیں، بلکہ ہم یہ اُمید رکھتے ہیں کہ آپ کا ایمان بڑھ جائے اور یوں ہماری قدر و قیمت بھی اللہ کی مقررہ حد تک بڑھ جائے۔ خدا کرے کہ آپ میں ہمارا یہ کام اِتنا بڑھ جائے 16 کہ ہم اللہ کی خوش خبری آپ سے آگے جا کر بھی سنا سکیں۔ کیونکہ ہم اُس کام پر فخر نہیں کرنا چاہتے جسے دوسرے کر چکے ہیں۔
17 کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”فخر کرنے والا خداوند ہی پر فخر کرے۔“ 18 جب لوگ اپنی تعریف کر کے اپنی سفارش کرتے ہیں تو اِس میں کیا ہے! اِس سے وہ صحیح ثابت نہیں ہوتے، بلکہ اہم بات یہ ہے کہ خداوند ہی اِس کی تصدیق کرے۔