11
مادی بادشاہ دارا کی حکومت کے پہلے سال سے ہی مَیں میکائیل کے ساتھ کھڑا رہا ہوں تاکہ اُس کو سہارا دوں اور اُس کی حفاظت کروں۔)
شمالی اور جنوبی سلطنتوں کی جنگیں
اب مَیں تجھے وہ کچھ بتاتا ہوں جو یقیناً پیش آئے گا۔ فارس میں مزید تین بادشاہ تخت پر بیٹھیں گے۔ اِس کے بعد ایک چوتھا آدمی بادشاہ بنے گا جو تمام دوسروں سے کہیں زیادہ دولت مند ہو گا۔ جب وہ دولت کے باعث طاقت ور ہو جائے گا تو وہ یونانی مملکت سے لڑنے کے لئے سب کچھ جمع کرے گا۔
پھر ایک زورآور بادشاہ برپا ہو جائے گا جو بڑی قوت سے حکومت کرے گا اور جو جی چاہے کرے گا۔ لیکن جوں ہی وہ برپا ہو جائے اُس کی سلطنت ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ایک شمالی، ایک جنوبی، ایک مغربی اور ایک مشرقی حصے میں تقسیم ہو جائے گی۔ نہ یہ چار حصے پہلی سلطنت جتنے طاقت ور ہوں گے، نہ بادشاہ کی اولاد تخت پر بیٹھے گی، کیونکہ اُس کی سلطنت جڑ سے اُکھاڑ کر دوسروں کو دی جائے گی۔ جنوبی ملک کا بادشاہ تقویت پائے گا، لیکن اُس کا ایک افسر کہیں زیادہ طاقت ور ہو جائے گا، اُس کی حکومت کہیں زیادہ مضبوط ہو گی۔
چند سال کے بعد دونوں سلطنتیں متحد ہو جائیں گی۔ عہد کو مضبوط کرنے کے لئے جنوبی بادشاہ کی بیٹی کی شادی شمالی بادشاہ سے کرائی جائے گی۔ لیکن نہ بیٹی کامیاب ہو گی، نہ اُس کا شوہر اور نہ اُس کی طاقت قائم رہے گی۔ اُن دنوں میں اُسے اُس کے ساتھیوں، باپ اور شوہر سمیت دشمن کے حوالے کیا جائے گا۔ بیٹی کی جگہ اُس کا ایک رشتے دار کھڑا ہو جائے گا جو شمالی بادشاہ کی فوج پر حملہ کر کے اُس کے قلعے میں گھس آئے گا۔ وہ اُن سے نپٹ کر فتح پائے گا اور اُن کے ڈھالے ہوئے بُتوں کو سونے چاندی کی قیمتی چیزوں سمیت چھین کر مصر لے جائے گا۔ وہ کچھ سال تک شمالی بادشاہ کو نہیں چھیڑے گا۔ پھر شمالی بادشاہ جنوبی بادشاہ کے ملک میں گھس آئے گا، لیکن اُسے اپنے ملک میں واپس جانا پڑے گا۔ 10 اِس کے بعد اُس کے بیٹے جنگ کی تیاریاں کر کے بڑی بڑی فوجیں جمع کریں گے۔ اُن میں سے ایک جنوبی بادشاہ کی طرف بڑھ کر سیلاب کی طرح جنوبی ملک پر آئے گی اور لڑتے لڑتے اُس کے قلعے تک پہنچے گی۔
11 پھر جنوبی بادشاہ طیش میں آ کر شمالی بادشاہ سے لڑنے کے لئے نکلے گا۔ شمالی بادشاہ جواب میں بڑی فوج کھڑی کرے گا، لیکن وہ شکست کھا کر 12 تباہ ہو جائے گی۔ تب جنوبی بادشاہ کا دل غرور سے بھر جائے گا، اور وہ بےشمار افراد کو موت کے گھاٹ اُتارے گا۔ توبھی وہ طاقت ور نہیں رہے گا۔ 13 کیونکہ شمالی بادشاہ ایک اَور فوج جمع کرے گا جو پہلی کی نسبت کہیں زیادہ بڑی ہو گی۔ چند سال کے بعد وہ اِس بڑی اور ہتھیاروں سے لیس فوج کے ساتھ جنوبی بادشاہ سے لڑنے آئے گا۔
14 اُس وقت بہت سے لوگ جنوبی بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ تیری قوم کے بےدین لوگ بھی اُس کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے اور یوں رویا کو پورا کریں گے۔ لیکن وہ ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ 15 پھر شمالی بادشاہ آ کر ایک قلعہ بند شہر کا محاصرہ کرے گا۔ وہ پُشتہ بنا کر شہر پر قبضہ کر لے گا۔ جنوب کی فوجیں اُسے روک نہیں سکیں گی، اُن کے بہترین دستے بھی بےبس ہو کر اُس کا سامنا نہیں کر سکیں گے۔ 16 حملہ آور بادشاہ جو جی چاہے کرے گا، اور کوئی اُس کا سامنا نہیں کر سکے گا۔
اُس وقت وہ خوب صورت ملک اسرائیل میں ٹک جائے گا اور اُسے تباہ کرنے کا اختیار رکھے گا۔ 17 تب وہ اپنی پوری سلطنت پر قابو پانے کا منصوبہ باندھے گا۔ اِس ضمن میں وہ جنوبی بادشاہ کے ساتھ عہد باندھ کر اُس سے اپنی بیٹی کی شادی کرائے گا تاکہ جنوبی ملک کو تباہ کرے، لیکن بےفائدہ۔ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔
18 اِس کے بعد وہ ساحلی علاقوں کی طرف رُخ کرے گا۔ اُن میں سے وہ بہتوں پر قبضہ بھی کرے گا، لیکن آخرکار ایک حکمران اُس کے گستاخانہ رویے کا خاتمہ کرے گا، اور اُسے شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ 19 پھر شمالی بادشاہ اپنے ملک کے قلعوں کے پاس واپس آئے گا، لیکن اِتنے میں ٹھوکر کھا کر گر جائے گا۔ تب اُس کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔
20 اُس کی جگہ ایک بادشاہ برپا ہو جائے گا جو اپنے افسر کو شاندار ملک اسرائیل میں بھیجے گا تاکہ وہاں سے گزر کر لوگوں سے ٹیکس لے۔ لیکن تھوڑے دنوں کے بعد وہ تباہ ہو جائے گا۔ نہ وہ کسی جھگڑے کے سبب سے ہلاک ہو گا، نہ کسی جنگ میں۔
اسرائیلی قوم کا بڑا دشمن
21 اُس کی جگہ ایک قابلِ مذمت آدمی کھڑا ہو جائے گا۔ وہ تخت کے لئے مقرر نہیں ہوا ہو گا بلکہ غیرمتوقع طور پر آ کر سازشوں کے وسیلے سے بادشاہ بنے گا۔ 22 مخالف فوجیں اُس پر ٹوٹ پڑیں گی، لیکن وہ سیلاب کی طرح اُن پر آ کر اُنہیں بہا لے جائے گا۔ وہ اور عہد کا ایک رئیس تباہ ہو جائیں گے۔ 23 کیونکہ اُس کے ساتھ عہد باندھنے کے بعد وہ اُسے فریب دے گا اور صرف تھوڑے ہی افراد کے ذریعے اقتدار حاصل کر لے گا۔ 24 وہ غیرمتوقع طور پر دولت مند صوبوں میں گھس کر وہ کچھ کرے گا جو نہ اُس کے باپ اور نہ اُس کے باپ دادا سے کبھی سرزد ہوا ہو گا۔ لُوٹا ہوا مال اور ملکیت وہ اپنے لوگوں میں تقسیم کرے گا۔ وہ قلعہ بند شہروں پر قبضہ کرنے کے منصوبے بھی باندھے گا، لیکن صرف محدود عرصے کے لئے۔
25 پھر وہ ہمت باندھ کر اور پورا زور لگا کر بڑی فوج کے ساتھ جنوبی بادشاہ سے لڑنے جائے گا۔ جواب میں جنوبی بادشاہ ایک بڑی اور نہایت ہی طاقت ور فوج کو لڑنے کے لئے تیار کرے گا۔ توبھی وہ شمالی بادشاہ کا سامنا نہیں کر پائے گا، اِس لئے کہ اُس کے خلاف سازشیں کامیاب ہو جائیں گی۔ 26 اُس کی روٹی کھانے والے ہی اُسے تباہ کریں گے۔ تب اُس کی فوج منتشر ہو جائے گی، اور بہت سے افراد میدانِ جنگ میں کھیت آئیں گے۔
27 دونوں بادشاہ مذاکرات کے لئے ایک ہی میز پر بیٹھ جائیں گے۔ وہاں دونوں جھوٹ بولتے ہوئے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے لئے کوشاں رہیں گے۔ لیکن کسی کو کامیابی حاصل نہیں ہو گی، کیونکہ مقررہ آخری وقت ابھی نہیں آنا ہے۔ 28 شمالی بادشاہ بڑی دولت کے ساتھ اپنے ملک میں واپس چلا جائے گا۔ راستے میں وہ مُقدّس عہد کی قوم اسرائیل پر دھیان دے کر اُسے نقصان پہنچائے گا، پھر اپنے وطن واپس جائے گا۔
29 مقررہ وقت پر وہ دوبارہ جنوبی ملک میں گھس آئے گا، لیکن پہلے کی نسبت اِس بار نتیجہ فرق ہو گا۔ 30 کیونکہ کِتّیم کے بحری جہاز اُس کی مخالفت کریں گے، اور وہ حوصلہ ہارے گا۔
تب وہ مُڑ کر مُقدّس عہد کی قوم پر اپنا پورا غصہ اُتارے گا۔ جو مُقدّس عہد کو ترک کریں گے اُن پر وہ مہربانی کرے گا۔ 31 اُس کے فوجی آ کر قلعہ بند مقدِس کی بےحرمتی کریں گے۔ وہ روزانہ کی قربانیوں کا انتظام بند کر کے تباہی کا مکروہ بُت کھڑا کریں گے۔ 32 جو یہودی پہلے سے عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہوں گے اُنہیں وہ چِکنی چپڑی باتوں سے مرتد ہو جانے پر آمادہ کرے گا۔ لیکن جو لوگ اپنے خدا کو جانتے ہیں وہ مضبوط رہ کر اُس کی مخالفت کریں گے۔ 33 قوم کے سمجھ دار بہتوں کو صحیح راہ کی تعلیم دیں گے۔ لیکن کچھ عرصے کے لئے وہ تلوار، آگ، قید اور لُوٹ مار کے باعث ڈانواں ڈول رہیں گے۔ 34 اُس وقت اُنہیں تھوڑی بہت مدد حاصل تو ہو گی، لیکن بہت سے ایسے لوگ اُن کے ساتھ مل جائیں گے جو مخلص نہیں ہوں گے۔ 35 سمجھ داروں میں سے کچھ ڈانواں ڈول ہو جائیں گے تاکہ لوگوں کو آزما کر آخری وقت تک خالص اور پاک صاف کیا جائے۔ کیونکہ مقررہ وقت کچھ دیر کے بعد آئے گا۔
36 بادشاہ جو جی چاہے کرے گا۔ وہ سرفراز ہو کر اپنے آپ کو تمام معبودوں سے عظیم قرار دے گا۔ خداؤں کے خدا کے خلاف وہ ناقابلِ بیان کفر بکے گا۔ اُسے کامیابی بھی حاصل ہو گی، لیکن صرف اُس وقت تک جب تک الٰہی غضب ٹھنڈا نہ ہو جائے۔ کیونکہ جو کچھ مقرر ہوا ہے اُسے پورا ہونا ہے۔ 37 بادشاہ نہ اپنے باپ دادا کے دیوتاؤں کی پروا کرے گا، نہ عورتوں کے عزیز دیوتا کی، نہ کسی اَور کی۔ کیونکہ وہ اپنے آپ کو سب پر سرفراز کرے گا۔ 38 اِن دیوتاؤں کے بجائے وہ قلعوں کے دیوتا کی پوجا کرے گا جس سے اُس کے باپ دادا واقف ہی نہیں تھے۔ وہ سونے چاندی، جواہرات اور قیمتی تحفوں سے دیوتا کا احترام کرے گا۔ 39 چنانچہ وہ اجنبی معبود کی مدد سے مضبوط قلعوں پر حملہ کرے گا۔ جو اُس کی حکومت مانیں اُن کی وہ بڑی عزت کرے گا، اُنہیں بہتوں پر مقرر کرے گا اور اُن میں اجر کے طور پر زمین تقسیم کرے گا۔
40 لیکن پھر آخری وقت آئے گا۔ جنوبی بادشاہ جنگ میں اُس سے ٹکرائے گا، تو جواب میں شمالی بادشاہ رتھ، گھڑسوار اور متعدد بحری جہاز لے کر اُس پر ٹوٹ پڑے گا۔ تب وہ بہت سے ملکوں میں گھس آئے گا اور سیلاب کی طرح سب کچھ غرق کر کے آگے بڑھے گا۔ 41 اِس دوران وہ خوب صورت ملک اسرائیل میں بھی گھس آئے گا۔ بہت سے ممالک شکست کھائیں گے، لیکن ادوم اور موآب عمون کے مرکزی حصے سمیت بچ جائیں گے۔ 42 اُس وقت اُس کا اقتدار بہت سے ممالک پر چھا جائے گا، مصر بھی نہیں بچے گا۔ 43 شمالی بادشاہ مصر کی سونے چاندی اور باقی دولت پر قبضہ کرے گا، اور لبیا اور ایتھوپیا بھی اُس کے نقشِ قدم پر چلیں گے۔ 44 لیکن پھر مشرق اور شمال کی طرف سے افواہیں اُسے صدمہ پہنچائیں گی، اور وہ بڑے طیش میں آ کر بہتوں کو تباہ اور ہلاک کرنے کے لئے نکلے گا۔ 45 راستے میں وہ سمندر اور خوب صورت مُقدّس پہاڑ کے درمیان اپنے شاہی خیمے لگا لے گا۔ لیکن پھر اُس کا انجام آئے گا، اور کوئی اُس کی مدد نہیں کرے گا۔