2
ریگستان میں دوبارہ سفر
پھرجس طرح رب نے مجھے حکم دیا تھا ہم پیچھے مُڑ کر ریگستان میں بحرِ قُلزم کی طرف سفر کرنے لگے۔ کافی دیر تک ہم سعیر یعنی ادوم کے پہاڑی علاقے کے کنارے کنارے پھرتے رہے۔
ایک دن رب نے مجھ سے کہا، ”تم بہت دیر سے اِس پہاڑی علاقے کے کنارے کنارے پھر رہے ہو۔ اب شمال کی طرف سفر کرو۔ قوم کو بتانا، ’اگلے دنوں میں تم سعیر کے ملک میں سے گزرو گے جہاں تمہارے بھائی عیسَو کی اولاد آباد ہے۔ وہ تم سے ڈریں گے۔ توبھی بڑی احتیاط سے گزرنا۔ اُن کے ساتھ جنگ نہ چھیڑنا، کیونکہ مَیں تمہیں اُن کے ملک کا ایک مربع فٹ بھی نہیں دوں گا۔ مَیں نے سعیر کا پہاڑی علاقہ عیسَو اور اُس کی اولاد کو دیا ہے۔ لازم ہے کہ تم کھانے اور پینے کی تمام ضروریات پیسے دے کر خریدو‘۔“
جو بھی کام تُو نے کیا ہے رب نے اُس پر برکت دی ہے۔ اِس وسیع ریگستان میں پورے سفر کے دوران اُس نے تیری نگہبانی کی۔ اِن 40 سالوں کے دوران رب تیرا خدا تیرے ساتھ تھا، اور تیری تمام ضروریات پوری ہوتی رہیں۔
چنانچہ ہم سعیر کو چھوڑ کر جہاں ہمارے بھائی عیسَو کی اولاد آباد تھی دوسرے راستے سے آگے نکلے۔ ہم نے وہ راستہ چھوڑ دیا جو ایلات اور عصیون جابر کے شہروں سے بحیرۂ مُردار تک پہنچاتا ہے اور موآب کے بیابان کی طرف بڑھنے لگے۔ وہاں رب نے مجھ سے کہا، ”موآب کے باشندوں کی مخالفت نہ کرنا اور نہ اُن کے ساتھ جنگ چھیڑنا، کیونکہ مَیں اُن کے ملک کا کوئی بھی حصہ تجھے نہیں دوں گا۔ مَیں نے عار شہر کو لوط کی اولاد کو دیا ہے۔“
10 پہلے ایمی وہاں رہتے تھے جو عناق کی اولاد کی طرح طاقت ور، درازقد اور تعداد میں زیادہ تھے۔ 11 عناق کی اولاد کی طرح وہ رفائیوں میں شمار کئے جاتے تھے، لیکن موآبی اُنہیں ایمی کہتے تھے۔
12 اِسی طرح قدیم زمانے میں حوری سعیر میں آباد تھے، لیکن عیسَو کی اولاد نے اُنہیں وہاں سے نکال دیا تھا۔ جس طرح اسرائیلیوں نے بعد میں اُس ملک میں کیا جو رب نے اُنہیں دیا تھا اُسی طرح عیسَو کی اولاد بڑھتے بڑھتے حوریوں کو تباہ کر کے اُن کی جگہ آباد ہوئے تھے۔
13 رب نے کہا، ”اب جا کر وادیٔ زِرد کو عبور کرو۔“ ہم نے ایسا ہی کیا۔ 14 ہمیں قادس برنیع سے روانہ ہوئے 38 سال ہو گئے تھے۔ اب وہ تمام آدمی مر چکے تھے جو اُس وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔ ویسا ہی ہوا تھا جیسا رب نے قَسم کھا کر کہا تھا۔ 15 رب کی مخالفت کے باعث آخرکار خیمہ گاہ میں اُس نسل کا ایک مرد بھی نہ رہا۔ 16 جب وہ سب مر گئے تھے 17 تب رب نے مجھ سے کہا، 18 ”آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کے علاقے میں سے گزرنا ہے۔ 19 پھر تم عمونیوں کے علاقے تک پہنچو گے۔ اُن کی بھی مخالفت نہ کرنا، اور نہ اُن کے ساتھ جنگ چھیڑنا، کیونکہ مَیں اُن کے ملک کا کوئی بھی حصہ تمہیں نہیں دوں گا۔ مَیں نے یہ ملک لوط کی اولاد کو دیا ہے۔“
20 حقیقت میں عمونیوں کا ملک بھی رفائیوں کا ملک سمجھا جاتا تھا جو قدیم زمانے میں وہاں آباد تھے۔ عمونی اُنہیں زمزمی کہتے تھے، 21 اور وہ دیو قامت تھے، طاقت ور اور تعداد میں زیادہ۔ وہ عناق کی اولاد جیسے درازقد تھے۔ جب عمونی ملک میں آئے تو رب نے رفائیوں کو اُن کے آگے آگے تباہ کر دیا۔ چنانچہ عمونی بڑھتے بڑھتے اُنہیں نکالتے گئے اور اُن کی جگہ آباد ہوئے، 22 بالکل اُسی طرح جس طرح رب نے عیسَو کی اولاد کے آگے آگے حوریوں کو تباہ کر دیا تھا جب وہ سعیر کے ملک میں آئے تھے۔ وہاں بھی وہ بڑھتے بڑھتے حوریوں کو نکالتے گئے اور اُن کی جگہ آباد ہوئے۔ 23 اِسی طرح ایک اَور قدیم قوم بنام عوی کو بھی اُس کے ملک سے نکالا گیا۔ عوی غزہ تک آباد تھے، لیکن جب کفتوری کفتور یعنی کریتے سے آئے تو اُنہوں نے اُنہیں تباہ کر دیا اور اُن کی جگہ آباد ہو گئے۔
سیحون بادشاہ سے جنگ
24 رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب جا کر وادیٔ ارنون کو عبور کرو۔ یوں سمجھو کہ مَیں حسبون کے اموری بادشاہ سیحون کو اُس کے ملک سمیت تمہارے حوالے کر چکا ہوں۔ اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو اور اُس کے ساتھ جنگ کرنے کا موقع ڈھونڈو۔ 25 اِسی دن سے مَیں تمام قوموں میں تمہارے بارے میں دہشت اور خوف پیدا کروں گا۔ وہ تمہاری خبر سن کر خوف کے مارے تھرتھرائیں گی اور کانپیں گی۔“
26 مَیں نے دشتِ قدیمات سے حسبون کے بادشاہ سیحون کے پاس قاصد بھیجے۔ میرا پیغام نفرت اور مخالفت سے خالی تھا۔ وہ یہ تھا، 27 ”ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم شاہراہ پر ہی رہیں گے اور اُس سے نہ بائیں، نہ دائیں طرف ہٹیں گے۔ 28 ہم کھانے اور پینے کی تمام ضروریات کے لئے مناسب پیسے دیں گے۔ ہمیں پیدل اپنے ملک میں سے گزرنے دیں، 29 جس طرح سعیر کے باشندوں عیسَو کی اولاد اور عار کے رہنے والے موآبیوں نے ہمیں گزرنے دیا۔ کیونکہ ہماری منزل دریائے یردن کے مغرب میں ہے، وہ ملک جو رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے۔“
30 لیکن حسبون کے بادشاہ سیحون نے ہمیں گزرنے نہ دیا، کیونکہ رب تمہارے خدا نے اُسے بےلچک اور ہماری بات سے انکار کرنے پر آمادہ کر دیا تھا تاکہ سیحون ہمارے قابو میں آ جائے۔ اور بعد میں ایسا ہی ہوا۔ 31 رب نے مجھ سے کہا، ”یوں سمجھ لے کہ مَیں سیحون اور اُس کے ملک کو تیرے حوالے کرنے لگا ہوں۔ اب نکل کر اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو۔“
32 جب سیحون اپنی ساری فوج لے کر ہمارا مقابلہ کرنے کے لئے یہض آیا 33 تو رب ہمارے خدا نے ہمیں پوری فتح بخشی۔ ہم نے سیحون، اُس کے بیٹوں اور پوری قوم کو شکست دی۔ 34 اُس وقت ہم نے اُس کے تمام شہروں پر قبضہ کر لیا اور اُن کے تمام مردوں، عورتوں اور بچوں کو مار ڈالا۔ کوئی بھی نہ بچا۔ 35 ہم نے صرف مویشی اور شہروں کا لُوٹا ہوا مال اپنے لئے بچائے رکھا۔
36 وادیٔ ارنون کے کنارے پر واقع عروعیر سے لے کر جِلعاد تک ہر شہر کو شکست ماننی پڑی۔ اِس میں وہ شہر بھی شامل تھا جو وادیٔ ارنون میں تھا۔ رب ہمارے خدا نے اُن سب کو ہمارے حوالے کر دیا۔ 37 لیکن تم نے عمونیوں کا ملک چھوڑ دیا اور نہ دریائے یبوق کے ارد گرد کے علاقے، نہ اُس کے پہاڑی علاقے کے شہروں کو چھیڑا، کیونکہ رب ہمارے خدا نے ایسا کرنے سے تمہیں منع کیا تھا۔