13
دیوتاؤں کی طرف لے جانے والوں سے سلوک
تیرے درمیان ایسے لوگ اُٹھ کھڑے ہوں گے جو اپنے آپ کو نبی یا خواب دیکھنے والے کہیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کسی الٰہی نشان یا معجزے کا اعلان کریں جو واقعی وجود میں آئے۔ ساتھ ساتھ وہ کہیں، ”آ، ہم دیگر معبودوں کی پوجا کریں، ہم اُن کی خدمت کریں جن سے تُو اب تک واقف نہیں ہے۔“ ایسے لوگوں کی نہ سن۔ اِس سے رب تمہارا خدا تمہیں آزما کر معلوم کر رہا ہے کہ کیا تم واقعی اپنے پورے دل و جان سے اُس سے پیار کرتے ہو۔ تمہیں رب اپنے خدا کی پیروی کرنا اور اُسی کا خوف ماننا ہے۔ اُس کے احکام کے مطابق زندگی گزارو، اُس کی سنو، اُس کی خدمت کرو، اُس کے ساتھ لپٹے رہو۔ ایسے نبیوں یا خواب دیکھنے والوں کو سزائے موت دینا، کیونکہ وہ تجھے رب تمہارے خدا سے بغاوت کرنے پر اُکسانا چاہتے ہیں، اُسی سے جس نے فدیہ دے کر تمہیں مصر کی غلامی سے بچایا اور وہاں سے نکال لایا۔ چونکہ وہ تجھے اُس راہ سے ہٹانا چاہتے ہیں جسے رب تیرے خدا نے تیرے لئے مقرر کیا ہے اِس لئے لازم ہے کہ اُنہیں سزائے موت دی جائے۔ ایسی بُرائی اپنے درمیان سے مٹا دینا۔
ہو سکتا ہے کہ تیرا سگا بھائی، تیرا بیٹا یا بیٹی، تیری بیوی یا تیرا قریبی دوست تجھے چپکے سے ورغلانے کی کوشش کرے کہ آ، ہم جا کر دیگر معبودوں کی پوجا کریں، ایسے دیوتاؤں کی جن سے نہ تُو اور نہ تیرے باپ دادا واقف تھے۔ خواہ ارد گرد کی یا دُوردراز کی قوموں کے دیوتا ہوں، خواہ دنیا کے ایک سرے کے یا دوسرے سرے کے معبود ہوں، کسی صورت میں اپنی رضامندی کا اظہار نہ کر، نہ اُس کی سن۔ اُس پر رحم نہ کر۔ نہ اُسے بچائے رکھ، نہ اُسے پناہ دے بلکہ اُسے سزائے موت دے۔ اور اُسے سنگسار کرتے وقت پہلے تیرا ہاتھ اُس پر پتھر پھینکے، پھر ہی باقی تمام لوگ حصہ لیں۔ 10 اُسے ضرور پتھروں سے سزائے موت دینا، کیونکہ اُس نے تجھے رب تیرے خدا سے دُور کرنے کی کوشش کی، اُسی سے جو تجھے مصر کی غلامی سے نکال لایا۔ 11 پھر تمام اسرائیل یہ سن کر ڈر جائے گا اور آئندہ تیرے درمیان ایسی شریر حرکت کرنے کی جرأت نہیں کرے گا۔
12 جب تُو اُن شہروں میں رہنے لگے گا جو رب تیرا خدا تجھے دے رہا ہے تو شاید تجھے خبر مل جائے 13 کہ شریر لوگ تیرے درمیان سے اُبھر آئے ہیں جو اپنے شہر کے باشندوں کو یہ کہہ کر غلط راہ پر لائے ہیں کہ آؤ، ہم دیگر معبودوں کی پوجا کریں، ایسے معبودوں کی جن سے تم واقف نہیں ہو۔ 14 لازم ہے کہ تُو دریافت کر کے اِس کی تفتیش کرے اور خوب معلوم کرے کہ کیا ہوا ہے۔ اگر ثابت ہو جائے کہ یہ گھنونی بات واقعی ہوئی ہے 15 تو پھر لازم ہے کہ تُو شہر کے تمام باشندوں کو ہلاک کرے۔ اُسے رب کے سپرد کر کے سراسر تباہ کرنا، نہ صرف اُس کے لوگ بلکہ اُس کے مویشی بھی۔ 16 شہر کا پورا مالِ غنیمت چوک میں اکٹھا کر۔ پھر پورے شہر کو اُس کے مال سمیت رب کے لئے مخصوص کر کے جلا دینا۔ اُسے دوبارہ کبھی نہ تعمیر کیا جائے بلکہ اُس کے کھنڈرات ہمیشہ تک رہیں۔
17 پورا شہر رب کے لئے مخصوص کیا گیا ہے، اِس لئے اُس کی کوئی بھی چیز تیرے پاس نہ پائی جائے۔ صرف اِس صورت میں رب کا غضب ٹھنڈا ہو جائے گا، اور وہ تجھ پر رحم کر کے اپنی مہربانی کا اظہار کرے گا اور تیری تعداد بڑھائے گا، جس طرح اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے وعدہ کیا ہے۔ 18 لیکن یہ سب کچھ اِس پر مبنی ہے کہ تُو رب اپنے خدا کی سنے اور اُس کے اُن تمام احکام پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ وہی کچھ کر جو اُس کی نظر میں درست ہے۔