گلتیوں
1
1 یہ خط پولس رسول کی طرف سے ہے۔ مجھے نہ کسی گروہ نے مقرر کیا نہ کسی شخص نے بلکہ عیسیٰ مسیح اور خدا باپ نے جس نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ 2 تمام بھائی بھی جو میرے ساتھ ہیں گلتیہ کی جماعتوں کو سلام کہتے ہیں۔
3 خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔
4 مسیح وہی ہے جس نے اپنے آپ کو ہمارے گناہوں کی خاطر قربان کر دیا اور یوں ہمیں اِس موجودہ شریر جہان سے بچا لیا ہے، کیونکہ یہ اللہ ہمارے باپ کی مرضی تھی۔ 5 اُسی کا جلال ابد تک ہوتا رہے! آمین۔
ایک ہی خوش خبری
6 مَیں حیران ہوں! آپ اِتنی جلدی سے اُسے ترک کر رہے ہیں جس نے مسیح کے فضل سے آپ کو بُلایا۔ اور اب آپ ایک فرق قسم کی ”خوش خبری“ کے پیچھے لگ گئے ہیں۔ 7 اصل میں یہ اللہ کی خوش خبری ہے نہیں۔ بس کچھ لوگ آپ کو اُلجھن میں ڈال کر مسیح کی خوش خبری میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ 8 ہم نے تو اصلی خوش خبری سنائی اور جو اِس سے فرق پیغام سناتا ہے اُس پر لعنت، خواہ ہم خود ایسا کریں خواہ آسمان سے کوئی فرشتہ اُتر کر یہ غلط پیغام سنائے۔ 9 ہم یہ پہلے بیان کر چکے ہیں اور اب مَیں دوبارہ کہتا ہوں کہ اگر کوئی آپ کو ایسی ”خوش خبری“ سنائے جو اُس سے فرق ہے جسے آپ نے قبول کیا ہے تو اُس پر لعنت!
10 کیا مَیں اِس میں یہ کوشش کر رہا ہوں کہ لوگ مجھے قبول کریں؟ ہرگز نہیں! مَیں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے قبول کرے۔ کیا میری کوشش یہ ہے کہ مَیں لوگوں کو پسند آؤں؟ اگر مَیں اب تک ایسا کرتا تو مسیح کا خادم نہ ہوتا۔
پولس کس طرح رسول بن گیا
11 بھائیو، مَیں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ جو خوش خبری مَیں نے سنائی وہ انسان کی طرف سے نہیں ہے۔ 12 نہ مجھے یہ پیغام کسی انسان سے ملا، نہ یہ مجھے کسی نے سکھایا ہے بلکہ عیسیٰ مسیح نے خود مجھ پر یہ پیغام ظاہر کیا۔
13 آپ نے تو خود سن لیا ہے کہ مَیں اُس وقت کس طرح زندگی گزارتا تھا جب یہودی مذہب کا پیروکار تھا۔ اُس وقت مَیں نے کتنے جوش اور شدت سے اللہ کی جماعت کو ایذا پہنچائی۔ میری پوری کوشش یہ تھی کہ یہ جماعت ختم ہو جائے۔ 14 یہودی مذہب کے لحاظ سے مَیں اکثر دیگر ہم عمر یہودیوں پر سبقت لے گیا تھا۔ ہاں، مَیں اپنے باپ دادا کی روایتوں کی پیروی میں حد سے زیادہ سرگرم تھا۔
15 لیکن اللہ نے اپنے فضل سے مجھے پیدا ہونے سے پیشتر ہی چن کر اپنی خدمت کرنے کے لئے بُلایا۔ اور جب اُس نے اپنی مرضی سے 16 اپنے فرزند کو مجھ پر ظاہر کیا تاکہ مَیں اُس کے بارے میں غیریہودیوں کو خوش خبری سناؤں تو مَیں نے کسی بھی شخص سے مشورہ نہ لیا۔ 17 اُس وقت مَیں یروشلم بھی نہ گیا تاکہ اُن سے ملوں جو مجھ سے پہلے رسول تھے بلکہ مَیں سیدھا عرب چلا گیا اور بعد میں دمشق واپس آیا۔ 18 اِس کے تین سال بعد ہی مَیں پطرس سے شناسا ہونے کے لئے یروشلم گیا۔ وہاں مَیں پندرہ دن اُس کے ساتھ رہا۔ 19 اِس کے علاوہ مَیں نے صرف خداوند کے بھائی یعقوب کو دیکھا، کسی اَور رسول کو نہیں۔
20 جو کچھ مَیں لکھ رہا ہوں اللہ گواہ ہے کہ وہ صحیح ہے۔ مَیں جھوٹ نہیں بول رہا۔
21 بعد میں مَیں ملکِ شام اور کلِکیہ چلا گیا۔ 22 اُس وقت صوبہ یہودیہ میں مسیح کی جماعتیں مجھے نہیں جانتی تھیں۔ 23 اُن تک صرف یہ خبر پہنچی تھی کہ جو آدمی پہلے ہمیں ایذا پہنچا رہا تھا وہ اب خود اُس ایمان کی خوش خبری سناتا ہے جسے وہ پہلے ختم کرنا چاہتا تھا۔ 24 یہ سن کر اُنہوں نے میری وجہ سے اللہ کی تمجید کی۔