37
یہ سوچ کر میرا دل لرز کر اپنی جگہ سے اُچھل پڑتا ہے۔ سنیں اور اُس کی غضب ناک آواز پر غور کریں، اُس غُراتی آواز پر جو اُس کے منہ سے نکلتی ہے۔ آسمان تلے ہر مقام پر بلکہ زمین کی انتہا تک وہ اپنی بجلی چمکنے دیتا ہے۔ اِس کے بعد کڑکتی آواز سنائی دیتی، اللہ کی رُعب دار آواز گرج اُٹھتی ہے۔ اور جب اُس کی آواز سنائی دیتی ہے تو وہ بجلیوں کو نہیں روکتا۔
اللہ انوکھے طریقے سے اپنی آواز گرجنے دیتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ ایسے عظیم کام کرتا ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔ کیونکہ وہ برف کو فرماتا ہے، ’زمین پر پڑ جا‘ اور موسلادھار بارش کو، ’اپنا پورا زور دکھا۔‘ یوں وہ ہر انسان کو اُس کے گھر میں رہنے پر مجبور کرتا ہے تاکہ سب جان لیں کہ اللہ کام میں مصروف ہے۔ تب جنگلی جانور بھی اپنے بھٹوں میں چھپ جاتے، اپنے گھروں میں پناہ لیتے ہیں۔
طوفان اپنے کمرے سے نکل آتا، شمالی ہَوا ملک میں ٹھنڈ پھیلا دیتی ہے۔ 10 اللہ پھونک مارتا تو پانی جم جاتا، اُس کی سطح دُور دُور تک منجمد ہو جاتی ہے۔ 11 اللہ بادلوں کو نمی سے بوجھل کر کے اُن کے ذریعے دُور تک اپنی بجلی چمکاتا ہے۔ 12 اُس کی ہدایت پر وہ منڈلاتے ہوئے اُس کا ہر حکم تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔ 13 یوں وہ اُنہیں لوگوں کی تربیت کرنے، اپنی زمین کو برکت دینے یا اپنی شفقت دکھانے کے لئے بھیج دیتا ہے۔
14 اے ایوب، میری اِس بات پر دھیان دیں، رُک کر اللہ کے عظیم کاموں پر غور کریں۔ 15 کیا آپ کو معلوم ہے کہ اللہ اپنے کاموں کو کیسے ترتیب دیتا ہے، کہ وہ اپنے بادلوں سے بجلی کس طرح چمکنے دیتا ہے؟ 16 کیا آپ بادلوں کی نقل و حرکت جانتے ہیں؟ کیا آپ کو اُس کے انوکھے کاموں کی سمجھ آتی ہے جو کامل علم رکھتا ہے؟ 17 جب زمین جنوبی لُو کی زد میں آ کر چپ ہو جاتی اور آپ کے کپڑے تپنے لگتے ہیں 18 تو کیا آپ اللہ کے ساتھ مل کر آسمان کو ٹھونک ٹھونک کر پیتل کے آئینے کی مانند سخت بنا سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں!
19 ہمیں بتائیں کہ اللہ سے کیا کہیں! افسوس، اندھیرے کے باعث ہم اپنے خیالات کو ترتیب نہیں دے سکتے۔ 20 اگر مَیں اپنی بات پیش کروں تو کیا اُسے کچھ معلوم ہو جائے گا جس کا پہلے علم نہ تھا؟ کیا کوئی بھی کچھ بیان کر سکتا ہے جو اُسے پہلے معلوم نہ ہو؟ کبھی نہیں! 21 ایک وقت دھوپ نظر نہیں آتی اور بادل زمین پر سایہ ڈالتے ہیں، پھر ہَوا چلنے لگتی اور موسم صاف ہو جاتا ہے۔ 22 شمال سے سنہری چمک قریب آتی اور اللہ رُعب دار شان و شوکت سے گھرا ہوا آ پہنچتا ہے۔ 23 ہم تو قادرِ مطلق تک نہیں پہنچ سکتے۔ اُس کی قدرت اعلیٰ اور راستی زورآور ہے، وہ کبھی انصاف کا خون نہیں کرتا۔ 24 اِس لئے آدم زاد اُس سے ڈرتے اور دل کے دانش مند اُس کا خوف مانتے ہیں۔“