8
عَی کی شکست
پھر رب نے یشوع سے کہا، ”مت ڈر اور مت گھبرا بلکہ تمام فوجی اپنے ساتھ لے کر عَی شہر پر حملہ کر۔ کیونکہ مَیں نے عَی کے بادشاہ، اُس کی قوم، اُس کے شہر اور ملک کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے۔ لازم ہے کہ تُو عَی اور اُس کے بادشاہ کے ساتھ وہ کچھ کرے جو تُو نے یریحو اور اُس کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔ لیکن اِس مرتبہ تم اُس کا مال اور مویشی اپنے پاس رکھ سکتے ہو۔ حملہ کرتے وقت شہر کے پیچھے گھات لگا۔“
چنانچہ یشوع پورے لشکر کے ساتھ عَی پر حملہ کرنے کے لئے نکلا۔ اُس نے اپنے سب سے اچھے فوجیوں میں سے 30,000 کو چن لیا اور اُنہیں رات کے وقت عَی کے خلاف بھیج کر حکم دیا، ”دھیان دیں کہ آپ شہر کے پیچھے گھات لگائیں۔ سب کے سب شہر کے قریب ہی تیار رہیں۔ اِتنے میں مَیں باقی مردوں کے ساتھ شہر کے قریب آ جاؤں گا۔ اور جب شہر کے لوگ پہلے کی طرح ہمارے ساتھ لڑنے کے لئے نکلیں گے تو ہم اُن کے آگے آگے بھاگ جائیں گے۔ وہ ہمارے پیچھے پڑ جائیں گے اور یوں ہم اُنہیں شہر سے دُور لے جائیں گے، کیونکہ وہ سمجھیں گے کہ ہم اِس دفعہ بھی پہلے کی طرح اُن سے بھاگ رہے ہیں۔ پھر آپ اُس جگہ سے نکلیں جہاں آپ گھات میں بیٹھے ہوں گے اور شہر پر قبضہ کر لیں۔ رب آپ کا خدا اُسے آپ کے ہاتھ میں کر دے گا۔ جب شہر آپ کے قبضے میں ہو گا تو اُسے جلا دینا۔ وہی کریں جو رب نے فرمایا ہے۔ میری اِن ہدایات پر دھیان دیں۔“
یہ کہہ کر یشوع نے اُنہیں عَی کی طرف بھیج دیا۔ وہ روانہ ہو کر عَی کے مغرب میں گھات میں بیٹھ گئے۔ یہ جگہ بیت ایل اور عَی کے درمیان تھی۔ لیکن یشوع نے یہ رات باقی لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ میں گزاری۔ 10 اگلے دن صبح سویرے یشوع نے آدمیوں کو جمع کر کے اُن کا جائزہ لیا۔ پھر وہ اسرائیل کے بزرگوں کے ساتھ اُن کے آگے آگے عَی کی طرف چل دیا۔ 11 جو لشکر اُس کے ساتھ تھا وہ چلتے چلتے عَی کے سامنے پہنچ گیا۔ اُنہوں نے شہر کے شمال میں اپنے خیمے لگائے۔ اُن کے اور شہر کے درمیان وادی تھی۔
12 جو شہر کے مغرب میں عَی اور بیت ایل کے درمیان گھات لگائے بیٹھے تھے وہ تقریباً 5,000 مرد تھے۔ 13 یوں شہر کے مغرب اور شمال میں آدمی لڑنے کے لئے تیار ہوئے۔ رات کے وقت یشوع وادی میں پہنچ گیا۔
14 جب عَی کے بادشاہ نے شمال میں اسرائیلیوں کو دیکھا تو اُس نے جلدی جلدی تیاریاں کیں۔ اگلے دن صبح سویرے وہ اپنے آدمیوں کے ساتھ شہر سے نکلا تاکہ اسرائیلیوں کے ساتھ لڑے۔ یہ جگہ وادیٔ یردن کی طرف تھی۔ بادشاہ کو معلوم نہ ہوا کہ اسرائیلی شہر کے پیچھے گھات میں بیٹھے ہیں۔ 15 جب عَی کے مرد نکلے تو یشوع اور اُس کا لشکر شکست کا اظہار کر کے ریگستان کی طرف بھاگنے لگے۔
16 تب عَی کے تمام مردوں کو اسرائیلیوں کا تعاقب کرنے کے لئے بُلایا گیا، اور یشوع کے پیچھے بھاگتے بھاگتے وہ شہر سے دُور نکل گئے۔ 17 ایک مرد بھی عَی یا بیت ایل میں نہ رہا بلکہ سب کے سب اسرائیلیوں کے پیچھے پڑ گئے۔ نہ صرف یہ بلکہ اُنہوں نے شہر کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا۔
18 پھر رب نے یشوع سے کہا، ”جو شمشیر تیرے ہاتھ میں ہے اُسے عَی کے خلاف اُٹھائے رکھ، کیونکہ مَیں یہ شہر تیرے ہاتھ میں کر دوں گا۔“ یشوع نے ایسا ہی کیا، 19 اور جوں ہی اُس نے اپنی شمشیر سے عَی کی طرف اشارہ کیا گھات میں بیٹھے آدمی جلدی سے اپنی جگہ سے نکل آئے اور دوڑ دوڑ کر شہر پر جھپٹ پڑے۔ اُنہوں نے اُس پر قبضہ کر کے جلدی سے اُسے جلا دیا۔
20 جب عَی کے آدمیوں نے مُڑ کر نظر ڈالی تو دیکھا کہ شہر سے دھوئیں کے بادل اُٹھ رہے ہیں۔ لیکن اب اُن کے لئے بھی بچنے کا کوئی راستہ نہ رہا، کیونکہ جو اسرائیلی اب تک اُن کے آگے آگے ریگستان کی طرف بھاگ رہے تھے وہ اچانک مُڑ کر تعاقب کرنے والوں پر ٹوٹ پڑے۔ 21 کیونکہ جب یشوع اور اُس کے ساتھ کے آدمیوں نے دیکھا کہ گھات میں بیٹھے اسرائیلیوں نے شہر پر قبضہ کر لیا ہے اور کہ شہر سے دھواں اُٹھ رہا ہے تو اُنہوں نے مُڑ کر عَی کے آدمیوں پر حملہ کر دیا۔ 22 ساتھ ساتھ شہر میں داخل ہوئے اسرائیلی شہر سے نکل کر پیچھے سے اُن سے لڑنے لگے۔ چنانچہ عَی کے آدمی بیچ میں پھنس گئے۔ اسرائیلیوں نے سب کو قتل کر دیا، اور نہ کوئی بچا، نہ کوئی فرار ہو سکا۔ 23 صرف عَی کے بادشاہ کو زندہ پکڑا اور یشوع کے پاس لایا گیا۔
24 عَی کے مردوں کا تعاقب کرتے کرتے اُن سب کو کھلے میدان اور ریگستان میں تلوار سے مار دینے کے بعد اسرائیلیوں نے عَی شہر میں واپس آ کر تمام باشندوں کو ہلاک کر دیا۔ 25 اُس دن عَی کے تمام مرد اور عورتیں مارے گئے، کُل 12,000 افراد۔ 26 کیونکہ یشوع نے اُس وقت تک اپنی شمشیر اُٹھائے رکھی جب تک عَی کے تمام باشندوں کو ہلاک نہ کر دیا گیا۔ 27 صرف شہر کے مویشی اور لُوٹا ہوا مال بچ گیا، کیونکہ اِس دفعہ رب نے ہدایت کی تھی کہ اسرائیلی اُسے لے جا سکتے ہیں۔
28 یشوع نے عَی کو جلا کر اُسے ہمیشہ کے لئے ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ یہ مقام آج تک ویران ہے۔ 29 عَی کے بادشاہ کی لاش اُس نے شام تک درخت سے لٹکائے رکھی۔ پھر جب سورج ڈوبنے لگا تو یشوع نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ بادشاہ کی لاش کو درخت سے اُتار دیں۔ تب اُنہوں نے اُسے شہر کے دروازے کے پاس پھینک کر اُس پر پتھر کا بڑا ڈھیر لگا دیا۔ یہ ڈھیر آج تک موجود ہے۔
عیبال پہاڑ پر عہد کی تجدید
30 اُس وقت یشوع نے رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں عیبال پہاڑ پر قربان گاہ بنائی 31 جس طرح رب کے خادم موسیٰ نے اسرائیلیوں کو حکم دیا تھا۔ اُس نے اُسے موسیٰ کی شریعت کی کتاب میں درج ہدایات کے مطابق بنایا۔ قربان گاہ کے پتھر تراشے بغیر لگائے گئے، اور اُن پر لوہے کا آلہ نہ چلایا گیا۔ اُس پر اُنہوں نے رب کو بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں۔
32 وہاں یشوع نے اسرائیلیوں کی موجودگی میں پتھروں پر موسیٰ کی شریعت دوبارہ لکھ دی۔ 33 پھر بزرگوں، نگہبانوں اور قاضیوں کے ساتھ مل کر تمام اسرائیلی دو گروہوں میں تقسیم ہوئے۔ پردیسی بھی اُن میں شامل تھے۔ ایک گروہ گرزیم پہاڑ کے سامنے کھڑا ہوا اور دوسرا عیبال پہاڑ کے سامنے۔ دونوں گروہ ایک دوسرے کے مقابل کھڑے رہے جبکہ لاوی کے قبیلے کے امام اُن کے درمیان کھڑے ہوئے۔ اُنہوں نے رب کے عہد کا صندوق اُٹھا رکھا تھا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب کے خادم موسیٰ نے اسرائیلیوں کو برکت دینے کے لئے دی تھیں۔
34 پھر یشوع نے شریعت کی تمام باتوں کی تلاوت کی، اُس کی برکات بھی اور اُس کی لعنتیں بھی۔ سب کچھ اُس نے ویسا ہی پڑھا جیسا کہ شریعت کی کتاب میں درج تھا۔ 35 جو بھی حکم موسیٰ نے دیا تھا اُس کا ایک بھی لفظ نہ رہا جس کی تلاوت یشوع نے تمام اسرائیلیوں کی پوری جماعت کے سامنے نہ کی ہو۔ اور سب نے یہ باتیں سنیں۔ اِس میں عورتیں، بچے اور اُن کے درمیان رہنے والے پردیسی سب شامل تھے۔