10
رب نے موسیٰ سے کہا، ”چاندی کے دو بِگل گھڑ کر بنوا لے۔ اُنہیں جماعت کو جمع کرنے اور قبیلوں کو روانہ کرنے کے لئے استعمال کر۔ جب دونوں کو دیر تک بجایا جائے تو پوری جماعت ملاقات کے خیمے کے دروازے پر آ کر تیرے سامنے جمع ہو جائے۔ لیکن اگر ایک ہی بجایا جائے تو صرف کنبوں کے بزرگ تیرے سامنے جمع ہو جائیں۔ اگر اُن کی آواز صرف تھوڑی دیر کے لئے سنائی دے تو مقدِس کے مشرق میں موجود قبیلے روانہ ہو جائیں۔ پھر جب اُن کی آواز دوسری بار تھوڑی دیر کے لئے سنائی دے تو مقدِس کے جنوب میں موجود قبیلے روانہ ہو جائیں۔ جب اُن کی آواز تھوڑی دیر کے لئے سنائی دے تو یہ روانہ ہونے کا اعلان ہو گا۔ اِس کے مقابلے میں جب اُن کی آواز دیر تک سنائی دے تو یہ اِس بات کا اعلان ہو گا کہ جماعت جمع ہو جائے۔
بِگل بجانے کی ذمہ داری ہارون کے بیٹوں یعنی اماموں کو دی جائے۔ یہ تمہارے اور آنے والی نسلوں کے لئے دائمی اصول ہو۔ اُن کی آواز اُس وقت بھی تھوڑی دیر کے لئے سنا دو جب تم اپنے ملک میں کسی ظالم دشمن سے جنگ لڑنے کے لئے نکلو گے۔ تب رب تمہارا خدا تمہیں یاد کر کے دشمن سے بچائے گا۔
10 اِسی طرح اُن کی آواز مقدِس میں خوشی کے موقعوں پر سنائی دے یعنی مقررہ عیدوں اور نئے چاند کی عیدوں پر۔ اِن موقعوں پر وہ بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھاتے وقت بجائے جائیں۔ پھر تمہارا خدا تمہیں یاد کرے گا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“
سینا پہاڑ سے روانگی
11 اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے ایک سال سے زائد عرصہ ہو چکا تھا۔ دوسرے مہینے کے بیسویں دن بادل ملاقات کے خیمے پر سے اُٹھا۔ 12 پھر اسرائیلی مقررہ ترتیب کے مطابق دشتِ سینا سے روانہ ہوئے۔ چلتے چلتے بادل فاران کے ریگستان میں اُتر آیا۔
13 اُس وقت وہ پہلی دفعہ اُس ترتیب سے روانہ ہوئے جو رب نے موسیٰ کی معرفت مقرر کی تھی۔ 14 پہلے یہوداہ کے قبیلے کے تین دستے اپنے علَم کے تحت چل پڑے۔ تینوں کا کمانڈر نحسون بن عمی نداب تھا۔ 15 ساتھ چلنے والے قبیلے اِشکار کا کمانڈر نتنی ایل بن ضُغر تھا۔ 16 زبولون کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر اِلیاب بن حیلون تھا۔ 17 اِس کے بعد ملاقات کا خیمہ اُتارا گیا۔ جَیرسونی اور مِراری اُسے اُٹھا کر چل دیئے۔ 18 اِن لاویوں کے بعد روبن کے قبیلے کے تین دستے اپنے علَم کے تحت چلنے لگے۔ تینوں کا کمانڈر اِلی صور بن شدیور تھا۔ 19 ساتھ چلنے والے قبیلے شمعون کا کمانڈر سلومی ایل بن صوری شدی تھا۔ 20 جد کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر اِلیاسف بن دعوایل تھا۔ 21 پھر لاویوں میں سے قِہاتی مقدِس کا سامان اُٹھا کر روانہ ہوئے۔ لازم تھا کہ اُن کے اگلی منزل پر پہنچنے تک ملاقات کا خیمہ لگا دیا گیا ہو۔ 22 اِس کے بعد افرائیم کے قبیلے کے تین دستے اپنے علَم کے تحت چل دیئے۔ اُن کا کمانڈر اِلی سمع بن عمی ہود تھا۔ 23 افرائیم کے ساتھ چلنے والے قبیلے منسّی کا کمانڈر جملی ایل بن فدا ہصور تھا۔ 24 بن یمین کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر ابدان بن جدعونی تھا۔ 25 آخر میں دان کے تین دستے عقبی محافظ کے طور پر اپنے علَم کے تحت روانہ ہوئے۔ اُن کا کمانڈر اخی عزر بن عمی شدی تھا۔ 26 دان کے ساتھ چلنے والے قبیلے آشر کا کمانڈر فجعی ایل بن عکران تھا۔ 27 نفتالی کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر اخیرع بن عینان تھا۔ 28 اسرائیلی اِسی ترتیب سے روانہ ہوئے۔
موسیٰ حوباب کو ساتھ چلنے پر مجبور کرتا ہے
29 موسیٰ نے اپنے مِدیانی سُسر رعوایل یعنی یترو کے بیٹے حوباب سے کہا، ”ہم اُس جگہ کے لئے روانہ ہو رہے ہیں جس کا وعدہ رب نے ہم سے کیا ہے۔ ہمارے ساتھ چلیں! ہم آپ پر احسان کریں گے، کیونکہ رب نے اسرائیل پر احسان کرنے کا وعدہ کیا ہے۔“ 30 لیکن حوباب نے جواب دیا، ”مَیں ساتھ نہیں جاؤں گا بلکہ اپنے ملک اور رشتے داروں کے پاس واپس چلا جاؤں گا۔“ 31 موسیٰ نے کہا، ”مہربانی کر کے ہمیں نہ چھوڑیں۔ کیونکہ آپ ہی جانتے ہیں کہ ہم ریگستان میں کہاں کہاں اپنے ڈیرے ڈال سکتے ہیں۔ آپ ریگستان میں ہمیں راستہ دکھا سکتے ہیں۔ 32 اگر آپ ہمارے ساتھ جائیں تو ہم آپ کو اُس احسان میں شریک کریں گے جو رب ہم پر کرے گا۔“
عہد کے صندوق کا سفر
33 چنانچہ اُنہوں نے رب کے پہاڑ سے روانہ ہو کر تین دن سفر کیا۔ اِس دوران رب کا عہد کا صندوق اُن کے آگے آگے چلا تاکہ اُن کے لئے آرام کرنے کی جگہ معلوم کرے۔ 34 جب کبھی وہ روانہ ہوتے تو رب کا بادل دن کے وقت اُن کے اوپر رہتا۔ 35 صندوق کے روانہ ہوتے وقت موسیٰ کہتا، ”اے رب، اُٹھ۔ تیرے دشمن تتر بتر ہو جائیں۔ تجھ سے نفرت کرنے والے تیرے سامنے سے فرار ہو جائیں۔“ 36 اور جب بھی وہ رُک جاتا تو موسیٰ کہتا، ”اے رب، اسرائیل کے ہزاروں خاندانوں کے پاس واپس آ۔“