66
اللہ کی معجزانہ مدد کی تعریف
موسیقی کے راہنما کے لئے۔ زبور۔ گیت۔
اے ساری زمین، خوشی کے نعرے لگا کر اللہ کی مدح سرائی کر!
اُس کے نام کے جلال کی تمجید کرو، اُس کی ستائش عروج تک لے جاؤ!
اللہ سے کہو، ”تیرے کام کتنے پُرجلال ہیں۔ تیری بڑی قدرت کے سامنے تیرے دشمن دبک کر تیری خوشامد کرنے لگتے ہیں۔
تمام دنیا تجھے سجدہ کرے! وہ تیری تعریف میں گیت گائے، تیرے نام کی ستائش کرے۔“ (سِلاہ)
 
آؤ، اللہ کے کام دیکھو! آدم زاد کی خاطر اُس نے کتنے پُرجلال معجزے کئے ہیں!
اُس نے سمندر کو خشک زمین میں بدل دیا۔ جہاں پہلے پانی کا تیز بہاؤ تھا وہاں سے لوگ پیدل ہی گزرے۔ چنانچہ آؤ، ہم اُس کی خوشی منائیں۔
اپنی قدرت سے وہ ابد تک حکومت کرتا ہے۔ اُس کی آنکھیں قوموں پر لگی رہتی ہیں تاکہ سرکش اُس کے خلاف نہ اُٹھیں۔ (سِلاہ)
 
اے اُمّتو، ہمارے خدا کی حمد کرو۔ اُس کی ستائش دُور تک سنائی دے۔
کیونکہ وہ ہماری زندگی قائم رکھتا، ہمارے پاؤں کو ڈگمگانے نہیں دیتا۔
 
10 کیونکہ اے اللہ، تُو نے ہمیں آزمایا۔ جس طرح چاندی کو پگھلا کر صاف کیا جاتا ہے اُسی طرح تُو نے ہمیں پاک صاف کر دیا ہے۔
11 تُو نے ہمیں جال میں پھنسا دیا، ہماری کمر پر اذیت ناک بوجھ ڈال دیا۔
12 تُو نے لوگوں کے رتھوں کو ہمارے سروں پر سے گزرنے دیا، اور ہم آگ اور پانی کی زد میں آ گئے۔ لیکن پھر تُو نے ہمیں مصیبت سے نکال کر فراوانی کی جگہ پہنچایا۔
 
13 مَیں بھسم ہونے والی قربانیاں لے کر تیرے گھر میں آؤں گا اور تیرے حضور اپنی مَنتیں پوری کروں گا،
14 وہ مَنتیں جو میرے منہ نے مصیبت کے وقت مانی تھیں۔
15 بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر مَیں تجھے موٹی تازی بھیڑیں اور مینڈھوں کا دھواں پیش کروں گا، ساتھ ساتھ بَیل اور بکرے بھی چڑھاؤں گا۔ (سِلاہ)
 
16 اے اللہ کا خوف ماننے والو، آؤ اور سنو! جو کچھ اللہ نے میری جان کے لئے کیا وہ تمہیں سناؤں گا۔
17 مَیں نے اپنے منہ سے اُسے پکارا، لیکن میری زبان اُس کی تعریف کرنے کے لئے تیار تھی۔
18 اگر مَیں دل میں گناہ کی پرورش کرتا تو رب میری نہ سنتا۔
19 لیکن یقیناً رب نے میری سنی، اُس نے میری التجا پر توجہ دی۔
20 اللہ کی حمد ہو، جس نے نہ میری دعا رد کی، نہ اپنی شفقت مجھ سے باز رکھی۔