105
ماضی میں رب کی نجات کی حمد
1 رب کا شکر کرو اور اُس کا نام پکارو! اقوام میں اُس کے کاموں کا اعلان کرو۔
2 ساز بجا کر اُس کی مدح سرائی کرو۔ اُس کے تمام عجائب کے بارے میں لوگوں کو بتاؤ۔
3 اُس کے مُقدّس نام پر فخر کرو۔ رب کے طالب دل سے خوش ہوں۔
4 رب اور اُس کی قدرت کی دریافت کرو، ہر وقت اُس کے چہرے کے طالب رہو۔
5 جو معجزے اُس نے کئے اُنہیں یاد کرو۔ اُس کے الٰہی نشان اور اُس کے منہ کے فیصلے دہراتے رہو۔
6 تم جو اُس کے خادم ابراہیم کی اولاد اور یعقوب کے فرزند ہو، جو اُس کے برگزیدہ لوگ ہو، تمہیں سب کچھ یاد رہے!
7 وہی رب ہمارا خدا ہے، وہی پوری دنیا کی عدالت کرتا ہے۔
8 وہ ہمیشہ اپنے عہد کا خیال رکھتا ہے، اُس کلام کا جو اُس نے ہزار پُشتوں کے لئے فرمایا تھا۔
9 یہ وہ عہد ہے جو اُس نے ابراہیم سے باندھا، وہ وعدہ جو اُس نے قَسم کھا کر اسحاق سے کیا تھا۔
10 اُس نے اُسے یعقوب کے لئے قائم کیا تاکہ وہ اُس کے مطابق زندگی گزارے، اُس نے تصدیق کی کہ یہ میرا اسرائیل سے ابدی عہد ہے۔
11 ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ”مَیں تجھے ملکِ کنعان دوں گا۔ یہ تیری میراث کا حصہ ہو گا۔“
12 اُس وقت وہ تعداد میں کم اور تھوڑے ہی تھے بلکہ ملک میں اجنبی ہی تھے۔
13 اب تک وہ مختلف قوموں اور سلطنتوں میں گھومتے پھرتے تھے۔
14 لیکن اللہ نے اُن پر کسی کو ظلم کرنے نہ دیا، اور اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو ڈانٹا،
15 ”میرے مسح کئے ہوئے خادموں کو مت چھیڑنا، میرے نبیوں کو نقصان مت پہنچانا۔“
16 پھر اللہ نے ملکِ کنعان میں کال پڑنے دیا اور خوراک کا ہر ذخیرہ ختم کیا۔
17 لیکن اُس نے اُن کے آگے آگے ایک آدمی کو مصر بھیجا یعنی یوسف کو جو غلام بن کر فروخت ہوا۔
18 اُس کے پاؤں اور گردن زنجیروں میں جکڑے رہے
19 جب تک وہ کچھ پورا نہ ہوا جس کی پیش گوئی یوسف نے کی تھی، جب تک رب کے فرمان نے اُس کی تصدیق نہ کی۔
20 تب مصری بادشاہ نے اپنے بندوں کو بھیج کر اُسے رِہائی دی، قوموں کے حکمران نے اُسے آزاد کیا۔
21 اُس نے اُسے اپنے گھرانے پر نگران اور اپنی تمام ملکیت پر حکمران مقرر کیا۔
22 یوسف کو فرعون کے رئیسوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے اور مصری بزرگوں کو حکمت کی تعلیم دینے کی ذمہ داری بھی دی گئی۔
23 پھر یعقوب کا خاندان مصر آیا، اور اسرائیل حام کے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے بسنے لگا۔
24 وہاں اللہ نے اپنی قوم کو بہت پھلنے پھولنے دیا، اُس نے اُسے اُس کے دشمنوں سے زیادہ طاقت ور بنا دیا۔
25 ساتھ ساتھ اُس نے مصریوں کا رویہ بدل دیا، تو وہ اُس کی قوم اسرائیل سے نفرت کر کے رب کے خادموں سے چالاکیاں کرنے لگے۔
26 تب اللہ نے اپنے خادم موسیٰ اور اپنے چنے ہوئے بندے ہارون کو مصر میں بھیجا۔
27 ملکِ حام میں آ کر اُنہوں نے اُن کے درمیان اللہ کے الٰہی نشان اور معجزے دکھائے۔
28 اللہ کے حکم پر مصر پر تاریکی چھا گئی، ملک میں اندھیرا ہو گیا۔ لیکن اُنہوں نے اُس کے فرمان نہ مانے۔
29 اُس نے اُن کا پانی خون میں بدل کر اُن کی مچھلیوں کو مروا دیا۔
30 مصر کے ملک پر مینڈکوں کے غول چھا گئے جو اُن کے حکمرانوں کے اندرونی کمروں تک پہنچ گئے۔
31 اللہ کے حکم پر مصر کے پورے علاقے میں مکھیوں اور جوؤں کے غول پھیل گئے۔
32 بارش کی بجائے اُس نے اُن کے ملک پر اولے اور دہکتے شعلے برسائے۔
33 اُس نے اُن کی انگور کی بیلیں اور انجیر کے درخت تباہ کر دیئے، اُن کے علاقے کے درخت توڑ ڈالے۔
34 اُس کے حکم پر اَن گنت ٹڈیاں اپنے بچوں سمیت ملک پر حملہ آور ہوئیں۔
35 وہ اُن کے ملک کی تمام ہریالی اور اُن کے کھیتوں کی تمام پیداوار چٹ کر گئیں۔
36 پھر اللہ نے مصر میں تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا، اُن کی مردانگی کا پہلا پھل تمام ہوا۔
37 اِس کے بعد وہ اسرائیل کو چاندی اور سونے سے نواز کر مصر سے نکال لایا۔ اُس وقت اُس کے قبیلوں میں ٹھوکر کھانے والا ایک بھی نہیں تھا۔
38 مصر خوش تھا جب وہ روانہ ہوئے، کیونکہ اُن پر اسرائیل کی دہشت چھا گئی تھی۔
39 دن کو اللہ نے اُن کے اوپر بادل کمبل کی طرح بچھا دیا، رات کو آگ مہیا کی تاکہ روشنی ہو۔
40 جب اُنہوں نے خوراک مانگی تو اُس نے اُنہیں بٹیر پہنچا کر آسمانی روٹی سے سیر کیا۔
41 اُس نے چٹان کو چاک کیا تو پانی پھوٹ نکلا، اور ریگستان میں پانی کی ندیاں بہنے لگیں۔
42 کیونکہ اُس نے اُس مُقدّس وعدے کا خیال رکھا جو اُس نے اپنے خادم ابراہیم سے کیا تھا۔
43 چنانچہ وہ اپنی چنی ہوئی قوم کو مصر سے نکال لایا، اور وہ خوشی اور شادمانی کے نعرے لگا کر نکل آئے۔
44 اُس نے اُنہیں دیگر اقوام کے ممالک دیئے، اور اُنہوں نے دیگر اُمّتوں کی محنت کے پھل پر قبضہ کیا۔
45 کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ وہ اُس کے احکام اور ہدایات کے مطابق زندگی گزاریں۔ رب کی حمد ہو!